مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی
عفی عنہ
فتوی نمبر: WAT-1607
تاریخ اجراء: 13شوال المکرم1444 ھ/04مئی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
رمضان المبارک میں روزانہ بیس رکعات تراویح
کی ادائیگی ہر عاقل بالغ غیر معذور مرد و عورت کے لئے سنت
مؤکدہ ہے، اگر بغیر عذر ایک آدھ بار ترک کیا، تو
اساءت(بُرا) ہے، لیکن اس کے ترک کی عادت بنا لینا گناہ ہو گا
۔ لہذا اگرکسی نے بغیر عذرِ شرعی تروایح کی نماز ایک بار چھوڑی،
تو اساءت کا مرتکب ہوا اور اس کی عادت بنا لینے والا گناہ گار ہو گا،
اس پر توبہ لازم ہو گی۔ البتہ اب ان کی قضا نہیں
ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟