مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:Nor-13202
تاریخ اجراء:14جمادی الثانی1445ھ/28دسمبر2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیافرماتے ہیں
علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں
کہ کیا تکبیرِ قنوت میں ہاتھ اٹھانا واجب ہے؟
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
تکبیرِ قنوت کہتے وقت ہاتھوں کا اٹھانا واجب
نہیں، بلکہ سنتِ مؤکدہ ہے۔
تکبیرِ قنوت کے وقت ہاتھوں کا اٹھانا سنتِ مؤکدہ
ہے۔ جیسا کہ تنویر الابصار مع الدر
المختار میں ہے:”( ولا يسن ) مؤكداً ( رفع يديه إلا في ) سبع مواطن كما
ورد۔۔۔۔ثلاثة في الصلاة ( تكبيرة افتتاح وقنوت وعيد) “یعنی رفع یدین کرنا سات مواقع پر
سنتِ مؤکدہ ہے جیسا کہ روایت میں بیان
ہوا۔۔۔۔ان میں سے تین مواقع نماز میں
ہے تکبیرِ تحریمہ، تکیبرِ قنوت اور تکبیراتِ
عیدین کے وقت۔ (ردالمحتار مع الدر المختار، کتاب الصلاۃ، ج02،ص263-262،مطبوعہ کوئٹہ،
ملتقطاً)
مزید ایک دوسرے مقام پر تنویر الابصار مع
الدر المختار میں ہے:”(ويكبر قبل ركوع ثالثته رافعاً يديه) كما مر
ثم يعتمد، وقيل كالداعي“یعنی نمازی وتر کی
تیسری رکعت میں رکوع سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں اٹھائے، جیسا
کہ یہ بات گزرچکی ہے پھر انہیں باندھ لے، یہ بھی
کہا گیا ہے کہ ہاتھوں کو دعا کی طرح اٹھائے ۔
(رافعاً يديه) کے تحت رد المحتار
میں ہے:” أي سنة إلى حذاء أذنيه كتكبيرة الإحرام، وهذا كما في
الإمداد عن مجمع الروايات لو في الوقت، أما في القضاء عند الناس فلا يرفع حتى لا
يطلع أحد على تقصيره۔اهـ “یعنی تکبیرِ
قنوت میں سنت یہ ہے کہ ہاتھوں کو کانوں تک اٹھائے جیسا کہ
تکبیرِ تحریمہ میں ہاتھوں کو اٹھایا جاتا ہے، ایسا
ہی حکم "امداد" میں "مجمع الروایات "کے
حوالے سے بیان کیا گیا ہے اور یہ اسی وقت ہے کہ جب
وقت میں نمازِ وتر ادا کرے۔ بہر حال اگر لوگوں کی موجودگی
میں نمازِ وتر کی قضا پڑھے تو اس وقت اپنے ہاتھوں کو بلند نہ کرے تاکہ
کوئی اُس کے گناہ پر مطلع نہ ہو۔(ردالمحتار مع الدر المختار، کتاب الصلاۃ، ج02،ص533،مطبوعہ کوئٹہ)
بدائع الصنائع میں ہے:”في الأصل إذا أراد أن يقنت كبر ورفع يديه حذاء أذنيه ناشرا أصابعه ثم يكفهما“یعنی اصل میں مذکور ہے کہ جب نمازی
قنوت پڑھنے کا ارادہ کرے تو تکبیر کہے پھر اپنی
بہار شریعت میں سننِ نماز کے بیان
میں ہے:”(۱) تحریمہ کے ليے ہاتھ اٹھانا۔
۔۔۔۔ (۵) تکبیر سے پہلے ہاتھ اٹھانا
یوہیں (۶) تکبیر
قنوت و (۷) تکبیرات
عیدین میں کانوں تک ہاتھ لے جانے کے بعد تکبیر کہے اور ان
کے علاوہ کسی جگہ نماز میں ہاتھ اٹھانا سنت نہیں۔ “ (بہارشریعت ، ج 01، ص521-520، مکتبۃ المدینہ،کراچی، ملتقطاً)
ایک دوسرے مقام پر صدر الشریعہ
علیہ الرحمہ نقل فرماتے ہیں:”تیسری رکعت میں قراء ت
سے فارغ ہو کر رکوع سے پہلے کانوں تک ہاتھ اُٹھا کر اللہ اکبر کہے جیسے
تکبیر تحریمہ میں کرتے ہیں پھر ہاتھ باندھ لے اور دعائے
قنوت پڑھے۔۔۔۔۔ البتہ قضا میں تکبیر
قنوت کے ليے ہاتھ نہ اٹھائے جب کہ لوگوں کے سامنے پڑھتا ہو کہ لوگ اس کی
تقصیر پر مطلع ہوں گے۔ “ (بہارشریعت ، ج 01، ص658-654، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟