Kya Sheher Ki Hudood Tool Plaza Par Khatam Hoti Hai ?

کیا  شہر کی حدود ٹول پلازہ پر ختم ہوتی ہے ؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ مارچ2023

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلہ کے بارے میں کہ شہر کی حدود جہاں سے ختم ہوتی ہے ، وہاں سے مسافت کا آغاز ہوتا ہے ، میرا سوال یہ ہے کہ موجودہ دور میں کیا ٹول پلازہ سے اختتامِ حدود ہو جائے گا ؟ اِسی طرح کیا اگلے شہر کی حدود بھی ٹول پلازہ سے شروع ہو جائے گی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شہر کی آبادی ختم ہونے یا شروع ہونے کا دارومدار ٹول پلازہ پر نہیں رکھا جا سکتا ، کیونکہ یہ ہر گز ضروری نہیں کہ ٹول پلازہ اُسی جگہ ہو کہ جہاں شرعاً شہر کی متصل آبادی ختم ہوتی ہو اور سفر کرنے والا ”شرعی مسافر“ بنے ، بلکہ بعض اوقات شہر کی متصل آبادی ختم ہونے کے بہت بعد ٹول پلازہ بنایا جاتا ہے۔

    ٹول پلازے شہر کی سرکاری حدود کے اعتبار سے بنائے جاتے ہیں اور اِس کی تعمیر ومقامِ تعیین کے اعتبار سے سرکاری محکمے کے خاص معیارات ( Standards )  ہیں ، جبکہ دوسری طرف سفر کے شرعی احکامات شہر کی آبادی سے متعلق ہوتے ہیں اور اِسی متصل آبادی کو شرعی نقطہ نظر سے”مِصر“ کہا جاتا ہے ، لہٰذا شرعی سفری احکامات کے لیے سرکاری حدود اور اُس کی بنیاد پر بنے ہوئے ٹول پلازوں کا اعتبار نہیں ہو گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم