Kya Pagal Par Jamaat Wajib Hai?

 

کیا پاگل پر جماعت واجب ہے؟

مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3029

تاریخ اجراء: 27صفر المظفر1446 ھ/02ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا پاگل پر جماعت واجب ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جماعت واجب ہونے کی کچھ شرائط ہیں،جن میں سے ایک شرط عاقل(عقلمند)ہونابھی ہے ،جبکہ پاگل ،عقلمندنہیں ہوتالہذااس پر جماعت واجب نہیں بلکہ پاگل کوتومسجدمیں لاناہی مکروہ ہے اور اگر وہ ایساپاگل ہوکہ جس سے غالب یہ ہوکہ وہ مسجدکونجاست سے آلودہ کردے گاتواسے مسجدمیں لانا،جائزہی نہیں ۔

   در مختار میں ہے والجماعة۔۔۔ واجبة۔۔۔ على الرجال العقلاء البالغين الأحرار القادرين على الصلاة بالجماعة “ ترجمہ : آزاد،بالغ،عاقل،مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے پر قادر مردوں پر جماعت واجب ہے۔(در مختار مع رد المحتار،ج 2،ص 340،345،346،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے"عاقِل، بالغ، حر، قادر پر جماعت واجب ہے۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 582،مکتبۃ المدینہ)

   در مختار میں ہے”یحرم ادخال صبیان ومجانین حیث غلب تنجیسھم والا فیکرہ“یعنی بچوں اور پاگلوں کو مسجد میں داخل کرنا حرام ہے جب نجاست کا غالب گمان ہو ورنہ مکروہ ہے۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے”والمراد بالحرمۃ کراھۃ التحریم لظنیۃ الدلیل ۔۔۔۔وعلیہ فقولہ:والا فیکرہ ای تنزیھا“ یعنی مراد حرمت سے کراہتِ تحریم ہے دلیل کے ظنی ہونے کی وجہ سے اور اس کے مطابق مصنف کے قول ”ورنہ مکروہ ہے“ کامطلب ہے کہ مکروہِ تنزیہی ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،ج 2، ص 518، مطبوعہ :کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم