Namaz Mein Jaan bujh Kar Namaz Torne Wala Kaam Karna Kaisa ?

نماز میں جان بوجھ کر نماز توڑنے والا کام کرنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری

فتوی نمبر:Web-570

تاریخ اجراء: 16ربیع الاول1444 ھ  /13اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نماز میں مفسدات(نماز توڑنے والی چیزوں)یا مکروہِ تحریمی کا ارتکاب کرنے سے بندہ گناہ گار ہوتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بلا عذر شرعی نماز میں کسی  مفسد کا قصداً  ارتکاب کرنے کی صورت میں جہاں سرے  سےدوبارہ نماز پڑھنا فرض ہوتا ہے وہیں بندہ  ناجائز و حرام کام کرنے کی وجہ سے  گنہگار بھی ہوجاتا ہے۔ 

بہارِ شریعت میں ہے: ”نماز توڑنا بغیر عذر ہو تو حرام ہے ۔“( بہارِ شریعت ، حصہ 4، صفحہ 697، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   اسی طرح  مکروہِ تحریمی کے ارتکاب کرنے سے  جہاں عبادت ناقص ہو جاتی ہے ، وہیں  مکروہِ تحریمی کرنے والا گنہگار بھی ہوتا ہے، اگرچہ اس کا گناہ حرام سے کم ہے ، مگر اس کا بھی  چند بارارتکاب کرنا ،  کبیرہ گناہ ہے۔

   بہارِ شریعت  میں ہے : ”    مَکروہ تحریمی: یہ واجب کا مقابل ہے اس کے کرنے سے عبادت ناقص ہو جاتی ہے اور کرنے والا گنہگار ہوتا ہے اگرچہ اس کا گناہ حرام سے کم ہے اور چند بار اس کا ارتکاب کبیرہ ہے۔“( بہارِ شریعت ، حصہ2، صفحہ 283، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم