Kya Namaz Ke Nawafil Me Mazeed Nafil Namazon Ki Niyat Kar sakte Hain?

پنج وقتہ نماز کے نوافل میں مزید نفل نمازوں کی نیت کرسکتے ہیں؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor:12426

تاریخ اجراء:        29صفر المظفر1444 ھ/26ستمبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ پنج وقتہ نماز  کے نفل کی ادائیگی کرتے ہوئے مزید نوافل مثلاً صلوٰۃ التوبہ، صلوٰۃ الحاجات، تحیۃ الوضو وغیرہ کی بھی نیت ساتھ ہی  کرسکتے ہیں؟ اس میں شرعاً کوئی حرج تو نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق نفل نماز میں ایک سے زائد نفل نماز کی نیت کی جا سکتی ہے لھذا  سوال میں موجود نفل نمازوں کی نیت حسبِ موقع کسی بھی نفل نماز میں کر سکتے ہیں ۔

چنانچہ الاشباہ و النظائر اور درِ مختار وغیرہ کتبِ فقہیہ میں ہے:”و النظم للآخر“ ولو فرضاً  ونفلاً فللفرض، ولو نافلتين كسنة فجر وتحية مسجد فعنهما“یعنی اگر کسی شخص نے فرض و نفل کی نیت کی تو فرض نماز ہوئی اور اگر دو نفل کی نیت کی جیسے فجر کی سنتیں اور تحیۃ المسجد تو دونوں  نمازیں ہوگئیں۔

    (ولو نافلتين) کے تحت رد المحتار میں ہے:”قد تطلق النافلة على ما يشمل السنة وهو المراد هنا“یعنی نفل کا اطلاق سنت پر بھی ہوتا ہے اور یہاں نفل سے سنت مراد ہے۔(رد المحتار مع الدر المختار ، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 155، مطبوعہ کوئٹہ)

    (فعنهما) کے تحت حاشیہ طحطاوی علی الدر المختار میں ہے:”فیثاب ثوابھما و قد یجتمع نیۃ اربع نوافل کنیۃ تحیۃ المسجد و سنۃ الوضوء و الضحی و الکسوف فیثاب علیہایعنی اسے ان دونوں نمازوں کا ثواب ملے گا اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ چار نوافل کی نیتیں ایک ساتھ جمع ہوجاتی ہیں جیسے تحیۃ المسجد، تحیۃ الوضوء، چاشت اور سورج گرہن کی نیت سے نماز ادا کرنا۔  پس نمازی کو ان تمام نوافل کا ثواب ملے گا۔(حاشیۃالطحطاوی علی الدر المختار، کتاب الصلاۃ، ج01،ص 200،مطبوعہ کوئٹہ)

   حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے :”إن جمع بين عبادات الوسائل في النية صح كما لو اغتسل لجنابة وعيد وجمعة إجتمعت ونال ثواب الكل وكما لو توضأ لنوم وبعد غيبة وأكل لحم جزور وكذا يصح لو نوى نافلتين أو أكثر كما لو نوى تحية مسجد وسنة وضوء وضحى وكسوفیعنی وہ عبادات  جو وسیلہ بنتی ہیں، ان میں اگر ایک سے زیادہ نیتوں کو جمع کیا جائے تو یہ درست ہے۔ مثلاً اگر کوئی شخص غسل کرے اور اس ایک ہی غسل میں جنابت سے پاکی، عید اور جمعہ کے غسل کی بھی نیت کرلے تو اسے ان تمام عبادتوں کا ثواب حاصل ہوگا۔ یہی حکم اس وقت ہوگا کہ جب کوئی شخص ایک ہی وضو میں سونے، غیبت سے توبہ کرنے اور اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنے کی نیت کرلے ۔ یہی حکم اس وقت ہوگا جب کوئی شخص نفل نماز کی ادائیگی میں دو یا دو سے زیادہ نوافل کی ایک ساتھ نیت کرلے جیسا کہ دو رکعت نفل میں تحیۃ المسجد، تحیۃ الوضو، نماز چاشت اور سورج گرہن کی نماز کی نیت کرلے۔(حاشیۃالطحطاوی علی مراقی الفلاح، کتاب الصلاۃ، ج01،ص 300،مکتبہ غوثیہ، کراچی)

   بہارِ شریعت میں ہے:”دو نمازوں کی ایک ساتھ نیت کی اس میں چند صورتیں ہیں۔۔۔۔(۸) اور دونوں نفل ہیں تو دونوں ہوئیں ۔(بہارِ شریعت، ج 01، ص 499، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم