Kya Nabaligh Bacha Taraweeh Me Imamat Karwa Sakta Hai ?

کیا نابالغ بچہ تراویح میں امامت کروا سکتا ہے ؟

مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر: Mul-281

تاریخ اجراء: 21شعبان المعظم 1443 ھ25مارچ 22 20 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتےہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ نابالغ بچہ کسی نماز کی امامت کرواسکتا ہے ؟ بالخصوص نماز تراویح کی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قوانین شریعت کے مطابق بالغ مقتدیوں کی امامت کےلیے امام کا بالغ ہونا ضروری ہے ،چاہے نماز فرض ہو یانفل، تراویح کا بھی یہی حکم ہے ۔لہذا نابالغ بچہ،بالغ مقتدیوں کی امامت نہیں کرواسکتا ،ہاں نابالغ بچہ نابالغوں کی امامت کرواسکتا ہے،اس میں کوئی حرج نہیں۔

   تنویر الابصار و در مختار میں ہے:(ولا یصح اقتداء رجل بامراۃ و صبی مطلقا) ولو فی جنازۃ و نفل علی الاصح مرد (بالغ)کا عورت اور نابالغ بچے کی اقتدا کرنا مطلقا درست نہیں، اگرچہ جنازہ اور نفل میں ہو،اصح قول کے مطابق ۔ (تنویر الابصار ودر مختار مع رد المحتار، جلد2،صفحہ 387،مطبوعہ کوئٹہ)

   رد المحتار میں ہے:’’قولہ (ولا یصح اقتداء ) فالذکر البالغ تصح امامتہ للکل ولا یصح اقتداءہ الا بمثلہ واما غیر البالغ فان کان ذکرا تصح امامتہ  لمثلہ‘‘قولہ (ونفل علی الاصح)قال فی الھدایۃ :وفی التراویح والسنن المطلقۃ جوزہ مشائخ بلخ ولم یجوزہ مشائخنا ومنھم من حقق الخلاف فی النفل المطلق بین ابی یوسف ومحمد والمختار انہ لا یجوز فی الصلوات کلھا  والمراد بالسنن المطلقۃ : السنن الرواتب والعید فی احدی الروایتین وکذا الوتر والکسوفان والاستسقاء عندھما‘‘ترجمہ: بالغ مرد کی امامت ہر ایک کےلیے درست ہے ،جبکہ اس کا اقتدا کرنا جبھی درست ہوگا کہ جب اپنے مثل کی کرے،رہا نابالغ تو اگر وہ مذکر ہے، تو اپنے جیسے (نابالغوں )کےلیے اس کی اقتدا درست ہے ، ہدایہ میں فرمایا: ’’تراویح اور مطلق سنتوں میں نابالغ کی امامت کو مشائخ بلخ نے جائز قرار دیا ہے جبکہ ہمارے مشائخ نے اسے ناجائز ہی قرار دیا ،بعض مشائخ نے امام ابو یوسف و امام محمد رحمہما اللہ کے درمیان نفل مطلق میں اختلاف ثابت کیا ہے اور مختار یہ ہے کہ تمام نمازوں میں ناجائز ہےاور سنن مطلقہ  سے مراد سنن مؤ کدہ اورایک روایت کے مطابق عید ہے،صاحبین کے نزدیک وتر ،نماز کسوف و خسوف اور استسقا ء کا بھی یہی حکم ہے۔ (ردالمحتار مع الدرالمختار ،جلد2،صفحہ 387،مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے نابالغ کی امامت کے متعلق سوال ہوا تو آپ علیہ الرحمۃ نے جوابا ًارشاد فرمایا :’’(نابالغ)نابالغوں کی امامت تراویح تو در کنار ،فرائض میں بھی کرسکتا ہے۔۔۔ مگر بالغوں کی امامت مذہب اصح میں مطلقا نہیں کرسکتا،حتی کہ تراویح و نافلہ میں بھی۔ملخصا‘‘ (فتاویٰ رضویہ،جلد6،صفحہ477،478، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم