Kya Musafir Sharai Banne Ke Liye Shehar Ka Bypass Cross Karna Zaroori Hai?

کیا مسافر شرعی بننے کےلیے شہر کابائی پاس  کراس کر ناضروری ہے ؟

مجیب:ابو محمد محمدسرفراز اخترعطاری

مصدق:مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی  نمبر:100

تاریخ  اجراء: 22شوال المکرم1441ھ/14جون2020ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا تعلق پنجاب علی پور سے ہے۔کام کے سلسلہ میں حیدر آباد میں رہائش پذیر ہوں ،لیکن اسے وطن اصلی نہیں بنایا۔پوچھنا یہ ہے کہ علی پور جاتے ہوئے یا وہاں سے حیدر آباد آتے ہوئے،حیدرآباد  بائی پاس پر اگر نماز پڑھوں تو قصر کروں گا یا پوری پڑھوں گا؟

   نوٹ:حیدرآباد بائی پاس شہر سے بالکل باہر ہے،شہر کی آبادی وہاں تک متصل نہیں ، کافی پہلے ختم ہو جاتی ہے۔

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   بائی پاس مسافروں کی آمدو رفت کے لئے ہوتا ہے،خاص شہر کی مصالح و ضرورتیں اس سے متعلق نہیں ہوتیں ، لہٰذا بائی پاس اگر شہر کی حدود سے باہر ہو،شہر کی آبادی وہاں تک متصل نہ ہو، تومسافر بننے کے لئے اس سے مجاوزت یعنی کراس کر جانا ضروری نہیں ہوگا اور92 کلو میٹر یا اس سے زائدسفر پر جانے والا یا واپس آنے والا وہاں قصر کرے گا۔اس کی نظیر اسٹیشن ہے کہ علماء نے اسے بھی مصالح شہر میں سے شمار نہیں فرمایا اور اس کے حدودِ شہر سے باہر ہونے کی صورت میں قصر کرنے کے لئے اس سے مجاوزت کو شرط قرار نہیں دیا۔

   اس تفصیل کے مطابق حیدر آباد بائی پاس جب شہر سے باہر ہے تو علی پوریا اس کے علاوہ 92 کلو میٹر یا اس سے زائد کے سفر پر جاتے ہوئے یا واپس آتے ہوئے ،بائی پاس پر نماز پڑھنے کی صورت میں چار رکعت والی نماز میں قصر کرنے کا حکم ہوگا۔

   تنویر الابصار و درمختار میں ہے:"(من خرج من عمارۃ موضع اقامتہ)من جانب خروجہ و ان لم یجاوز من الجانب الآخر(قاصداً مسیرۃ ثلاثۃ ایام و لیالیھا صلی الفرض الرباعی رکعتین) وجوباً ۔ ملخصا"جو شخص تین دن اور تین راتوں کی راہ تک جانے  کے ارادہ سے اپنے نکلنے والی جانب سے اقامت کی جگہ کی آبادی سےباہر ہوا اگر چہ دوسری جانب سے باہر نہ ہوا،تو  وہ  چار رکعت والے فرض کو  وجوباًدو پڑھے گا۔(تنویر الابصار و درمختار مع رد المحتار،جلد 2، صفحہ  722 تا 726،مطبوعہ کوئٹہ)

   رد المحتار میں ہے:"قولہ:( من خرج من عمارۃ موضع اقامتہ)اشار الی انہ یشترط مفارقۃ ما کان من توابع موضع الاقامۃ کربض المصر و ما حول المدینۃ من بیوت و مساکن فانہ فی حکم المصر" مصنف رحمۃ  اللہ علیہ کا قول:(جو شخص اقامت کی جگہ کی آبادی سےباہر ہوا) اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہےکہ اقامت کی جگہ کےتوابع سے باہر ہو جانا  شرط ہے جیسا کہ شہر کی فصیل اور شہر کے اردگرد گھر اور رہائش گاہیں، کیونکہ یہ شہر کے حکم میں ہیں۔( ردالمحتار،جلد 2، صفحہ  722،مطبوعہ کوئٹہ)

   رد المحتار میں ہے:"واما الفناء وھو المکان المعد لمصالح البلد کرکض الدواب و دفن الموتی و القاء التراب فان اتصل بالمصر اعتبر مجاوزتہ وان انفصل بغلوۃ او مزرعۃ فلا کما یاتی بخلاف الجمعۃ فتصح اقامتھا فی الفناء ولو منفصلاً بمزارع لان الجمعۃ من مصالح البلد بخلاف السفر کما حققہ الشرنبلالی فی رسالتہ"اور بہرحال فناء وہ جگہ ہے جو( شہر سے باہر) شہر کے کاموں کے لیے بنائی گئی ہوجیسے گھوڑدوڑ کا میدان،قبرستان،کوڑا پھینکنے کی جگہ اگر یہ شہر سے متصل ہو،تو اس سے باہر ہو جانا ضروری ہے اور اگر تیر پھینکنے کی مقدار یاکھیتوں کے ذریعے جدا ہو،تو ا س سے باہر ہو جانا ضروری نہیں ،جیسا کہ آگے آئے گا برخلاف جمعہ کے کہ اس کو  فناء میں قائم کرنا صحیح ہے ، اگر چہ کھیتوں سے جدا ہو،کیونکہ جمعہ شہر کے مصالح میں سے ہے ، برخلاف

   سفر کے ،جیسا کہ علامہ شرنبلالی رحمۃ اللہ علیہ نے  اپنے رسالہ میں اس کی تحقیق فرمائی ہے ۔ (ردالمحتار،جلد 2، صفحہ  722،مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلی حضرت ، امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:"قولہ: (بخلاف السفر):اقول:و بہ علم ان استیشن الریل فی بلادنا اذا کان خارجاً عن البلد لا یشترط مجاوزتہ بل یقصر الصلاۃ فیہ لانہ لیس من البلد وھو ظاھر و لا من فنائہ لانہ لم یعد لمصالحہ کما علم من ھاھنا فافھم واللہ تعالی اعلم و یفیدہ ایضاً تصریحھم جمیعاً بتحقق السفر بالخروج من عمران البلد ولا شک ان استیشن لا یعد من عمرانہ اذا کان خارجاً عنہ"مصنف رحمۃ  اللہ علیہ کا قول:(برخلاف سفر کے):میں کہتا ہوں اسی سے معلوم ہوا کہ ہمارے زمانے میں ریل کا اسٹیشن  جب شہر سے باہر ہو،تو اس سے باہر ہو جانا شرط نہیں ہوگا،بلکہ مسافر اس جگہ نماز قصر  کرے گا، کیونکہ یہ جگہ شہر میں شمار نہیں اور یہ ظاہر ہے اور نہ ہی شہر کی فناء میں شمار ہے، کیونکہ شہر کے کاموں کے لیے اس کو نہیں بنایا گیا، جیسا کہ یہاں سے معلوم ہوا سمجھ جا۔اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ اور تمام فقہائے کرام کا اس بات کی تصریح کرنا کہ سفر شہر کی آبادی سے باہر ہونے سے متحقق ہوگا بھی اسی کا  فائدہ دیتا ہے اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اسٹیشن  کوآبادی سے شمار نہیں کیا جاتا جب آبادی سے باہر ہو۔(جدالممتار،جلد 03، صفحہ  560، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم