Kya Masbooq Ki Iqtida Kar Sakte Hain?

کیا مسبوق کی اقتدا کر سکتے ہیں ؟

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:Fam-0145

تاریخ اجراء:04ربیع الاخر1445ھ/20 اکتوبر 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ دو شخص نماز پڑھ رہے ہوں،ان میں سے ایک امام ہو اور دوسرا مقتدی اور مقتدی کی کچھ رکعتیں نکل گئی ہوں،اب جب سلام پھیرنے کے بعد مقتدی  اپنی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو،تو پیچھے سے کوئی شخص آکر اس کے کندھے پر ہاتھ لگاکر اس کی اقتدا کرلے،تو کیااس شخص کا اُس مسبوق مقتدی کی اقتدا کرنا درست ہوگا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسبوق یعنی وہ مقتدی جو ایک یا زیادہ رکعتیں  نکل جانے کے بعد امام کے ساتھ شامل ہو،تو ایسامقتدی امام کے سلام پھیرنے کے بعد جب اپنی بقیہ رکعت ادا  کرنے کے لیے کھڑا ہو، تو اُس فوت شدہ نماز کی ادائیگی میں کوئی شخص اُس کی اقتدا نہیں کرسکتا،اگر کرے گا ،تو اس کی اقتدا درست نہیں ہوگی اور نماز بھی نہیں ہوگی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مسبوق اگرچہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی بقیہ رکعات کی ادائیگی میں منفرد ہوجاتا ہے،لیکن اُس کا یہ منفرد ہونا بعض امور میں اسے مقتدی ہونے سے خارج نہیں کرتا،بلکہ ان امور میں اس کی حیثیت ایک مقتدی   کی طرح ہوتی ہے،اور ان امور میں سے ایک یہی ہے کہ اُس کی  اقتدا نہیں کی جاسکتی،لہذا اِس معاملہ میں وہ مقتدی کے حکم میں ہے۔

   تنویر الابصار مع در مختار میں ہے:’’(والمسبوق من سبقہ الامام أو ببعضھا وھو منفرد فیما یقضیہ الا فی اربع) فکمقتد احدھا(لا یجوز الاقتداء بہ)‘‘ترجمہ:اور مسبوق کہ جس سے امام  تمام رکعتوں یا بعض رکعتوں میں سبقت کرجائے ،تو وہ اپنی فوت شدہ میں منفرد ہے ،سوائے چار امور کے،تو ان   میں وہ مقتدی کی طرح ہے۔ان امور میں سے ایک یہ ہے کہ مسبوق کی اقتدا کرنا، جائز نہیں۔(تنویر الابصار مع در مختار،جلد2 ،صفحہ417،418،دار المعرفہ،بیروت)

   مبسوط سرخسی میں ہے:’’ أن المسبوق إذا قام إلى قضاء ما فات فاقتدى به إنسان لم يصح اقتداؤه‘‘ترجمہ:مسبوق جب اپنی فوت شدہ پڑھنے کھڑا ہواور کوئی شخص  اس  مسبوق کی اقتدا کرلے، تواس کا مسبوق کی  اقتدا کرنادرست نہیں ہوتا۔ (مبسوط سرخسی،جلد2،صفحہ101،دار المعرفہ،بیروت)

   محیط برہانی میں ہے:’’أما المسبوق بالاقتداء بالإمام صار تبعاً للإمام، وبالانفراد لم تزل التبعية؛ لأنه يؤدي ما أداه الإمام‘‘ترجمہ:مسبوق مقتدی امام کی اقتدا کرنے کی وجہ سے امام کے تابع ہوجاتا ہے اور منفرد ہونے پر بھی یہ تبعیت ختم نہیں ہوتی،کیونکہ وہ اسے ادا کرتا ہےجس کو امام نے ادا کیا تھا۔  (محیط برھانی،جلد2،صفحہ209،دار الكتب العلميہ، بيروت)

   بہار شریعت میں ہے:’’چار باتوں میں مسبوق مقتدی کے حکم میں ہے۔(ان میں سے ایک یہ ہے کہ)اس کی اقتدا نہیں کی جاسکتی۔‘‘(بھار شریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ590،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم