Kya Har Azan Ka Jawab Dena Lazim Hai?

کیا ہر اذان کا جواب دینا لازم ہے؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں جس بلڈنگ میں رہتا ہوں وہاں چند منٹ کے فاصلہ پر مختلف اذانوں کی آوازیں آتی ہیں کیا ہم  ہر اذان کا جواب دینا لازم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وقفے وقفے سے اگر مختلف اذانوں  کی آوازیں آرہی ہوں تو زبان سے فقط پہلی ہی اذان کا جواب دینا مستحب ہے البتہ بہتر یہی ہے کہ سب اذانوں کا جواب دیں۔رد المحتار میں ہے :” و لو تکررای بان اذن واحد بعد واحد ۔ ۔ ۔ اجاب الاول۔ “ یعنی : اگر ایک کے بعد ایک اذان دے تو سننے والاپہلی کا جواب دے۔ (رد المحتار مع در مختار ، 2 / 82)

   صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  “ بہارِ شریعت “ میں لکھتے ہیں : “ اگر چند اذانیں سنے تو اس پر پہلی ہی کا جواب ہے اور بہتر یہ کہ سب کا جواب دے۔(بہارشریعت ، 1 / 473)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم