Kya Cheenk Aane Se Namaz Toot Jati Hai ?

 

کیا چھینک آنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13491

تاریخ اجراء:21صفر المظفر1446 ھ/27اگست  2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  کیا چھینک آجانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی نہیں! چھینک آنے سے نماز نہیں ٹوٹتی۔

   چنانچہ محیطِ برہانی  میں ہے:” و العطاس لا یقطع الصلاۃ على كل؛ لأنه مما لا يمكن دفعہ عنه، فكان عفواً۔ یعنی چھینک آنے سے کسی حالت میں نماز نہیں ٹوٹتی، کیونکہ نمازی کاچھینک کو روکنا  ممکن نہیں، لہذا یہ معاف ہے۔ (المحيط البرهاني في الفقه النعماني، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 387، دار الكتب العلمية، بيروت)

   فتاوٰی تاتارخانیہ  میں ہے:” و العطاس لا یقطع الصلاۃ و ان کان مسموعاً و لہ حروف مھجاۃ، و فی "السغناقی" وھی "اصھت" اراد باصھت ھیئۃ العطاس فانہ یکون لبعض الناس علی ھذہ الھیئۃ۔“ یعنی چھینک آنے سے نماز نہیں ٹوٹتی اگرچہ اُس چھینک کی آواز سنی جائے اور اُس   چھینک سے حروف تہجی پیدا ہوجائیں، "سغناقی"  میں مذکور  ہے کہ چھینک کے  حروف "اصھت" ہیں، یہاں "اصھت" سے مراد چھینکنے والے کی ہیئت ہے کہ بعض لوگ اسی طریقے پر چھینکتے ہیں۔(الفتاوٰی التاتارخانیۃ ، کتاب الصلاۃ،  ج 02، ص 223، ، ہند)

   بہارِ شریعت  میں ہے:”   چھینک کھانسی جماہی ڈکار میں جتنے حروف مجبوراً نکلتے ہیں، معاف ہیں۔ (بہارِ شریعت،  ج 01، ص 608،  مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : Namaz Cheenk Namazi