Kya Ayat e Sajda Ki Recording Sunne Ya Likhne Se Sajda e Tilawat Lazim Ho Jata Hai?

کیا آیتِ سجدہ کی ریکارڈنگ سننے یا لکھنے سے سجدہ تلاوت لازم ہوجاتا ہے؟

مجیب:عبدالرب شاکرعطاری مدنی

مصدق:مفتی محمدقاسم عطاری

فتوی نمبر:Sar-7250

تاریخ اجراء:17شعبان المعظم1442 ھ/01مارچ 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارے میں کہ آڈیو،ویڈیوکیسٹ،ٹی وی یاموبائل سے ریکارڈڈآیت ِ سجدہ سننے سے، سننے والے پرسجدۂ تلاوت واجب ہوجاتا ہے یانہیں؟نیز آیتِ سجدہ لکھنے یا کمپوز کرنےسے بھی کیا سجدۂ تلاوت واجب ہو جاتاہے  یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ریکارڈڈآیتِ سجدہ سننے سےسجدۂ  تلاوت واجب نہیں ہوتا،خواہ ریکارڈڈآوازآڈیو یا ویڈیوکیسٹ میں ہویاٹی وی اورموبائل میں ہو اور یونہی بغیر پڑھے ،سنے فقط آیتِ سجدہ کاغذ پر لکھنےیا کمپوز کرنے سے سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوتا،ہاں اگرپڑھتے یاسنتے ہوئے لکھی یا کمپوز کی توآیتِ سجدہ پڑھنے یاسننے کی بنا پر سجدۂ تلاوت واجب ہو جائے گا۔

   جس کی تفصیل یہ ہے کہ ریکارڈڈ تلاوت کا حکم صدائے بازگشت کی مثل ہے ۔ کسی بند یاخالی جگہ میں آوازلگائی جائے ،تو جو آواز دیوار یا پہاڑ سے ٹکرا کر واپس آتی ہے ،اسے صدائےبازگشت کہتے ہیں اورصدائے بازگشت وہ آواز نہیں ہوتی،جومتکلم کے منہ سے نکلتی ہے،بلکہ اصل آواز کے کسی دیواریاپہاڑ کے ٹکرانے سے جو دوسری آوازپیداہوتی ہے،یہ وہ آوازِمعاد (یعنی پلٹنے والی آواز)ہے، اس کا سننا ،متکلم کے منہ سے نکلنے والی آواز کا سننا نہیں ہےاورفقہائے اسلام نے فرمایاکہ سجدۂ تلاوت سماعِ اول(پہلی اصل آوازکے سننے)پرواجب ہوتا ہے ، سماعِ معاد(پلٹ کر آنے والی آوازکے سننے)پرواجب نہیں ہوتا اورکیسٹ یاموبائل وغیرہ میں ریکارڈڈ آوازکوسننا،اصل آواز کوسننا نہیں ہے،بلکہ سماعِ معاد(پہلی آواز کے اعادےکو سننا)ہے،لہٰذاریکارڈڈ آواز کے صدائے بازگشت کے مثل  ہونے کی بنا پر سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوگا۔

   چنانچہ صدائے بازگشت سے سجدہ تلاوت واجب نہ ہونے کے بارے میں فتح القدیر،خلاصۃ الفتاوی ،درمختاراورفتاوی عالمگیری میں ہے،واللفظ للاول:وان سمعھا من الصدی لا تجب“ترجمہ:اوراگرکسی نے آیت ِسجدہ آوازِبازگشت سے سنی ،تو سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوگا۔(فتح القدیر،کتاب الصلاۃ،باب سجودالتلاوۃ، ج2،ص16،مطبوعہ  کوئٹہ )

   علامہ ابن نجیم مصری حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں:”تجب علی المحدث والجنب وکذاتجب علی السامع بتلاوة ھولاء الاالمجنون لعدم اھلیتہ لانعدام التمییز کالسماع من الصدیٰ“ترجمہ : بے وضو اورجنبی پرسجدہ تلاوت واجب ہے اوراسی طرح ان لوگوں سے تلاوت سننے والے پربھی سجدۂ تلاوت کرناواجب ہے،مگرپاگل پرنہیں، اس لئے کہ وہ اہلیتِ سجدہ نہیں رکھتا،کیونکہ اس میں تمیز نہیں، جیسے آواز ِباز گشت سننے سے سجدہ تلاوت واجب نہیں ۔(بحرالرائق،کتاب الصلاۃ،ج2،ص211،مطبوعہ کوئٹہ )

   ریکارڈڈ آیتِ سجدہ سننے سے سجدہ واجب نہ ہونے کے بارے میں اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمٰن لکھتے ہیں:”مختصر یہ ہے کہ سجدہ سماعِ اول پرہے، نہ کہ مُعاد پر،اگرچہ خاص اس سامع کی نظر سے مکرر نہ ہواورشک نہیں کہ سماعِ صدا، سماعِ معاد ہے اورفونو کی تووضع ہی اعادہ سماع کے لئے ہوئی ہے،لہٰذا ان سے ایجابِ سجدہ (سجدہ واجب)نہیں ۔“ (فتاوی رضویہ ،ج23،ص452، رضا فاؤ نڈ یشن ،لاھور)

   مفتی اعظم پاکستان مفتی محمدوقار الدین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں:”ریڈیو اور ٹیپ ریکارڈر کی آوازیں  بھی نئی ہوتی ہیں  ،لہٰذا ان سے آیتِ سجدہ سننے سے سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوگا۔“(وقار الفتاوی، ج2، ص113، مطبوعہ بزم وقارالدین ،کراچی )

   صداکامطلب بیان کرتے ہوئے علامہ ابن نجیم مصری حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں:”والصدیٰ مایعارض الصوت فی اماکن الخالیة“اورصدیٰ بازگشت وہ ہے، جوخالی مقامات میں آواز کے ٹکرانے سے پیداہوجائے۔(بحرالرائق،کتاب الصلاۃ،ج2،ص211،مطبوعہ کوئٹہ)

   اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃالرحمٰن لکھتے ہیں:” گنبد کے اندریاپہاڑ یاچکنی گچ کردہ دیوارکے پاس اورکبھی صحرا میں بھی خود اسپنی آواز پلٹ کردوبارہ سنائی دیتی ہے ،جسے عربی میں صدا کہتے ہیں ،ہمارے علماء تصریح فرماتے ہیں کہ اس کے سننے سے بھی سجدہ واجب نہیں ہوتا،نہ خود قاری پرنہ سامع۔“ (فتاوی رضویہ ،ج23،ص448، رضا فاؤ نڈ یشن، لاھور)

   آیتِ سجدہ فقط لکھنے سے سجدۂ تلاوت واجب نہ ہونے کے بارے میں بحرالرائق میں ہے:’’إذا کتبھا أو تھجاھا لا یجب علیہ سجود‘‘ترجمہ:جب کسی نے آیتِ سجدہ لکھی یا آیتِ سجدہ کے ہجے کیے، تو اس پر سجدہ کرنا لازم نہیں ۔(بحر الرائق شرح کنز الدقائق،باب سجودالتلاوۃ،ج2،ص128، مطبوعہ کوئٹہ)

   حلبی کبیر میں ہے:”لاتجب بالکتابۃ او النظر من غیر تلفظ لانہ لم یقرا ولم یسمع “ترجمہ:آیت سجدہ بغیر پڑھے لکھنے یا دیکھنے سے سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوتا،کیونکہ نہ اس نے آیتِ سجدہ پڑھی اورنہ سنی۔ (حلبی کبیر،باب سجدۃ التلاوۃ،صفحہ431،مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی عالمگیری میں ہے:”ولاتجب السجدۃ بکتابۃ القرآن“ترجمہ:قرآن مجیدمیں سے کوئی آیتِ سجدہ لکھنے سے سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوتا۔(فتاوی عالمگیری ،کتاب الصلاۃ، ج01،ص133،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم