Kya 4 Namazain Parhne Wale Ko Bhi Namazi Kaha Jaye Ga ?

 

کیا چار نمازیں پڑھنے والے کو بھی نمازی کہا جائے گا ؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3002

تاریخ اجراء: 20صفر المظفر1446 ھ/26اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص چار نمازیں پڑھے اور ایک نہ پڑھے ، اس کو نمازی کہا جائے گا یا نہیں ؟ اور اس کی سزا کیا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نمازی کہلانے کا حق دار وہی مسلمان ہے ، جو پانچوں وقت کی فرض نمازیں  پابندی سےادا کرے اور کوئی ایک نماز بھی جان بوجھ کر قضا نہ کرے ، لہٰذا جو شخص چار نمازیں پڑھے اور ایک نہ پڑھے ، وہ بےنمازی ہی کہلائے گا ۔اور جان بوجھ کر ایک نماز بھی ترک کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔اور بروزِ قیامت سب سے پہلے نماز کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

   چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی  علیہ وآلہ  وسلم نے ارشاد فرمایا : ”أول ما يسأل عنه العبد يوم القيامة يُنظر في صلاته، فإن صلُحت فقد أفلح، وإن فسدت فقد خاب وخسِر “ ترجمہ : قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے جس چیز کے بارے میں پوچھا جائے گا ، وہ یہ کہ اُس کی نماز دیکھی جائے گی ، اگر وہ صحیح ہو گی ، تو وہ نجات پا جائے گا اور اگروہ صحیح نہ ہوئی ، تو وہ خائب و خاسر ہو گا ۔(المعجم الاوسط ، ج4 ، ص127 ، حدیث: 3782 ، دار الحرمين ، القاهرۃ)

   شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”نماز پنج گانہ کی پابندی نہایت ضروری ہے، مردوں کو مسجد و جماعت کی حاضری بھی لازم ہے، بے نمازی اور بلا عذر جماعت چھوڑنے والے فاسق و گنہگار ہیں۔ بے نمازی وہی نہیں جو کبھی نماز نہ پڑھے بلکہ جو ایک وقت کی نماز بھی قصداً  چھوڑ دے بے نماز ہے۔“(آئینۂ عبرت ، ص129 ، مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم