Kya 2 Aadmi Mil Kar Tarawih Parha Sakte Hain ?

کیا دو آدمی مل کر تراویح پڑھا سکتے ہیں؟

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2540

تاریخ اجراء: 26شعبان المعظم1445 ھ/08مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا دو لوگ تراویح سنا سکتے ہیں،مثلاً دس رکعات ایک بندہ اوردس رکعات دوسرا بندہ پڑھائے ، تو تراویح ہو جائے گی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دو افراد مل کر تراویح پڑھا سکتے ہیں،اس میں شرعاً حرج نہیں اور مستحب طریقہ یہ ہے کہ ترویحہ ( ہر چار رکعت پر کچھ وقت وقفہ کرنے کو ترویحہ کہتے ہیں )  مکمل کر نے کے بعد  دوسرا شخص آگے آئے ، مثلاً آٹھ ایک کے پیچھے اور بارہ دوسرے کے۔لہذا ترویحہ سے پہلے ، مثلاً دو یاچھ رکعت کے بعد  امام کا بدل جانا ، بہتر نہیں ،البتہ نماز ہو جائے گی۔

   بحرالرائق میں ہے : و في الخلاصة إذا صلى الترويحة الواحدة إمامان كل إمام ركعتين اختلف المشايخ والصحيح أنه لا يستحب ولكن كل ترويحة يؤديها إمام واحد“ترجمہ:خلاصہ میں ہے کہ جب ایک ترویحہ دو امام یوں پڑھائیں کہ ہر امام دو رکعتیں پڑھائے تو اس میں مشائخ کا اختلاف ہے صحیح یہ ہے کہ ایسا کرنا مستحب نہیں ،ہاں ہر ترویحہ ایک امام پڑھائے تو حرج نہیں۔(بحرالرائق ، کتاب الصلاۃ ، جلد 2 ، صفحہ 73 ،74،دار الكتاب الإسلامي)

   بہار شریعت میں ہے” افضل یہ ہے کہ ایک امام کے پیچھے تراویح پڑھیں اور دو کے پیچھے پڑھنا چاہیں تو بہتر یہ ہے کہ پورے ترویحہ پر امام بدلیں، مثلاً آٹھ ایک کے پیچھے اور بارہ دوسرے کے۔ (بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 692،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم