Kursi Par Namaz Parhne Wala Shakhs Saf Mein Kis Jagah Namaz Ada Kare ?

کرسی پر نماز پڑھنے والا شخص صف میں کس جگہ نماز ادا کرے ؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:  Aqs-2374

تاریخ اجراء: 02 جمادی الاخری 1444ھ/26 دسمبر 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جن نمازیوں کے لیے کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا ، جائز ہے ، کیا ان کے لیے کرسی پر صف کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا ضروری ہے یا صف کے کونے میں بھی کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتے ہیں ، چاہے صف وہاں تک مکمل نہ ہوئی ہو ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں جسے کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا ، جائز ہے ، اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ صف جہاں تک مکمل ہوئی ہو ، وہیں کرسی رکھ کر نمازیوں کے ساتھ مل کر نماز پڑھے ، ان سے فاصلے یا کونے پر کرسی نہ لگائے ، کیونکہ صف میں اس طرح مل کر نماز ادا کرنا کہ دو نمازیوں کے بیچ میں معمولی سا فاصلہ بھی نہ ہو ، واجب ہے ۔ لہٰذا کرسی اگر نمازیوں سے فاصلے پر رکھی ہوئی ہو ، تب بھی کرسی پر نماز پڑھنے والے کے لیے ضروری ہے کہ اسے اٹھا کر نمازی کے برابر رکھ کر نماز ادا کرے ۔ نیز مناسب ہے کہ کرسیاں پہلے سے صفوں کے بیچ میں یا کونے پر نہ رکھی جائیں، بلکہ الگ سے صفوں کے پیچھے رکھی جائیں اور جب کوئی ایسا نمازی آئے ، جسے کرسی پر نماز ادا کرنا ، جائز ہو ، تو وہ وہاں سے کرسی اٹھا کر صف میں جہاں تک نمازی پہنچ چکے ہوں ، وہاں نمازی کے برابر کرسی رکھ کر جماعت میں شامل ہو جائے ۔

   صفیں درست کرنے اور صف میں مل کر نماز ادا کرنے کے متعلق حدیثِ پاک میں حکم دیتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”اَلا تَصُفُّون کما تصف الملٰئکۃ عند ربھا فقلنا یا رسول اللہ و کیف تصف الملئکۃ عند ربھا قال یتمون الصفوف الاُوَل و یتراصون فی الصف “ ترجمہ : تم لوگ ایسی صفیں کیوں نہیں باندھتے  ، جیسی صفیں فرشتے اپنے رب کی بارگاہ میں باندھتے ہیں ۔ ہم نے عرض کی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! فرشتے اپنے رب کی بارگاہ میں کیسی صف باندھتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے ارشاد فرمایا : وہ پہلی صفیں مکمل کرتے ہیں اور صف میں مل کر کھڑے ہوتے ہیں ۔(الصحیح لمسلم ، ج1 ، ص181 ، مطبوعہ کراچی)

   دوسری حدیث میں ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”اقیموا الصفوف و حاذوا بین المناکب و سدوا الخلل ولینوا بایدی اخوانکم ولاتذروا فرجات للشیطان و من وصل صفاً وصلہ اللہ و من قطع صفاً قطعہ اللہ ، ملخصا “ ترجمہ : صفیں سیدھی کرو ، اپنے کندھوں کے درمیان برابری رکھو ، (صف کی) خالی جگہیں بند کرو ، اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہوجاؤ اور شیطان کے لیے خالی جگہ نہ چھوڑو اورجو صف کو ملائے ،اللہ اسے ملائے اور جو صف کو توڑے ،اللہ اسے توڑے ۔(سنن ابی داؤد ، ج1 ، ص107 ، مطبوعہ لاھور)

   سیدی اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ صف کے واجبات سے متعلق فرماتے ہیں : ”دربارۂ صُفوف شرعاً تین باتیں بتاکیدِ اَکید مامور بہ ہیں اورتینوں آج کل معاذ اللہ کَالْمَتْرُوْک ہو رہی ہیں ، یہی باعث ہے کہ مسلمانوں میں نااتفاقی پھیلی ہوئی ہے ۔ اول : تسویہ کہ صف برابر ہو ، خم نہ ہو ،کج نہ ہو ، مقتدی آگے پیچھے نہ ہوں ، سب کی گردنیں ، شانے ، ٹخنے آپس میں محاذی (یعنی برابر) ایک خطِ مستقیم (یعنی سیدھی لکیر) پر واقع ہوں ۔۔۔ دوم : اتمام کہ جب تک ایک صف پوری نہ ہو ، دوسری نہ کریں ۔۔۔ سوم : تراص یعنی خوب مل کر کھڑا ہونا کہ شانہ سے شانہ (یعنی کندھے سے کندھا) چِھلے ۔۔۔ اور تینوں امر شرعاً واجب ہیں ۔ ملخصا“(فتاویٰ رضویہ ، ج7 ، ص219تا 223 ، مطبوعہ  رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم