Khulafa e Rashideen Aur Raful Yadain

خلفائے راشدین اوررفع یدین

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2149

تاریخ اجراء: 18ربیع الثانی1445 ھ/03نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   خلفائے راشدین رضی  اللہ عنھم اجمعین میں سے کسی ہستی سےرکوع کے موقع پر  رفع یدین کا ترک ثابت ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں احادیث کی معتمد ومستند کتب میں حضرت سیدنا صدیق اکبر ،حضرت عمر اور مولائے کائنات علی المرتضی رضی اللہ عنھم اجمعین کے حوالے سے واضح روایات موجود ہیں کہ یہ حضرات رکوع کے موقع پر رفع یدین نہیں کرتے تھے ۔

   چنانچہ امام بیہقی رضی اللہ عنہ اپنی سنن کبری میں  حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل فرماتے ہیں : ”عن علقمة عن عبد الله بن مسعود قال: صلیت خلف النبي صلی  الله علیه وسلم، وأبي بکر وعمرفلم یرفعوا أیدیهم إلا عند افتتاح الصلاة۔“یعنی :حضرت علقمہ حضرت عبد اللہ بن مسعود سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا :میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھما کے  پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے صرف نمازکے  شروع میں رفع یدین کیا اس  کے علاوہ پوری نماز میں کہیں رفع یدین نہیں کیا ۔“(السنن الکبری للبیهقي،جلد02،صفحہ 393،دار الفکر ،بیروت )

   اسی طرح حضرت اسود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :رأیت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ یرفع یدیه في أول تکبیرة، ثم لایعود۔یعنی :میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ نماز میں صرف شروع کی تکبیر میں ہاتھ اٹھاتے تھے اس کے بعد کسی اور تکبیر میں ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔“(شرح معانی الآثار، باب التکبیر للرکوع والتکبیر للسجود، جلد 1، صفحہ 227، مطبوعہ عالم الکتب)

   مؤطا امام محمد رحمہ اللہ میں ہے : حضرت عاصم بن کلیب جرمی رضی اللہ عنہ اپنے والد حضرت کلیب جرمی رضی اللہ عنہ سے نقل فرماتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا : رأیت علی بن أبي طالب رفع یدیه في التکبیرة الأولی من الصلاة المکتوبة و لم یرفعهما سوی ذلك۔“یعنی : میں نے حضرت علی کرم اللہ وجھہ الکریم کو دیکھا کہ فرض نماز کی تکبیرِ اولیٰ (یعنی تکبیرِ تحریمہ) میں اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے، اور اس کے سوا (کسی اور تکبیر میں) ہاتھوں کو نہیں اٹھاتے تھے۔“(مؤطا إمام محمد، صفحہ 84،مطبوعہ  لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم