Kaba Ke Samne Namaz Ada Karte Hue Nazar Kahan Rakhein?

کعبہ معظمہ کے سامنے نماز ادا کرنے میں نظر کہاں رکھے؟

مجیب: مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2363

تاریخ اجراء: 29جمادی الثانی1445 ھ/12جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نمازی حالتِ قیام میں نگاہ سجدہ کی جگہ رکھتا ہے، لیکن جو شخص کعبہ شریف کے عین سامنے نماز ادا کر رہا ہو، وہ بھی اپنی نگاہ سجدہ کی جگہ رکھے گا یا پھر وہ کعبہ شریف کو دیکھے گا، اس کے لئے زیادہ بہتر کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   آدابِ نماز میں سے ہے کہ نمازی حالتِ قیام میں سجدہ کی جگہ نظر رکھے، حالتِ رکوع میں قدموں کی پشت پر، سجدہ میں ناک پر اور حالتِ قعدہ میں اپنی گود پر نگاہ رکھے اور یہ حکم مطلق ہے،  لہذا جو شخص کعبہ شریف کے سامنے نماز پڑھے،  وہ بھی ان آداب کا خیال رکھتے ہوئے  حالتِ قیام میں نگاہ سجدہ کی جگہ ہی رکھے  کہ اس میں خشوع  وخضوع برقرار رہے گا، ورنہ سامنے دیکھنے پر آمد و رفت کی وجہ سے خشوع و خضوع باقی نہ رہے گا۔

     در مختار میں ہے: ’’ (ولها آداب نظره الى موضع سجوده حال قيامه والى ظهر قدميه حال ركوعه والى ارنبة انفه حال سجوده والى حجره حال قعوده والى منكبه الايمن والايسر عند التسليمة الاولى والثانية‘‘ ترجمہ: نماز کے چند آداب ہیں، (ان میں سےیہ بھی ہے کہ)  حالتِ قیام میں نظر سجدہ کی جگہ ہو ، رکوع میں قدموں کی پشت پر، سجدہ میں ناک کے بانسے پر، قعدہ میں گود پر، پہلے سلام کے وقت دائیں کندھے پر اور دوسرے سلام کے وقت بائیں کندھے پر نظر ہو۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے: ’’ لان المقصود الخشوع ۔۔ وفي ذلك حفظ له عن النظر الى ما يشغله وفي اطلاقه شمول المشاهد للكعبة، لانه لا يامن ما يلهيه ‘‘ ترجمہ: ان تمام سے مقصود خشوع حاصل کرنا ہے، ۔۔ اور اس میں نظر کو مصروف کر دینے والی چیزوں سے محفوظ رکھنا ہے اور اس مطلق حکم میں کعبہ کے سامنے نماز پڑھنے والا بھی شامل ہے، کیونکہ وہاں  بھی ایسی شے سے حفاظت مشکل  ہے جو نماز سے توجہ ہٹا دے۔(رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الصلوۃ، جلد 2، صفحہ 214، مکتبہ حقانیہ، پشاور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم