مجیب:ابوالفیضان عرفان احمدمدنی
فتوی نمبر:WAT-1191
تاریخ اجراء:25ربیع الاول1444ھ/22اکتوبر2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کام کی مصروفیت کی وجہ سے سنّتِ مؤکدہ وغیر
مؤکدہ نماز چھوڑ سکتے ہیں یا نہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جان بوجھ کر بلاعُذرشرعی سنت موکدہ کا ایک آدھ بار ترک
کرنا بُرا ہے اور اگر عادت بنا
لی جائے ، تو گناہ اور استحقاقِ
عذاب کا باعث ہو گا کہ سنتِ مؤکدہ کو ایک آدھ بار ترک کرنے
پر عتاب اورترک کی عادت بنالینے پر استحقاق ِعذاب ہے
لہٰذا صرف کام کاج کی مصروفیا ت کی وجہ سے سنّتِ
مؤکدہ کا ترک جائز نہیں
اور غیرمؤکدہ سنتوں کاترک اگرچہ گناہ نہیں ہےلیکن ان
کااہتمام کرناچاہیے کہ ان کے پڑھنے پرثواب ہے اورہرشخص ثواب واجرکامحتاج
ہوتاہے اس لیے ان کے بھی ترک کی عادت نہیں بنانی
چاہیے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟