مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری
فتوی نمبر:WAT-1137
تاریخ اجراء:09ربیع الاول1444ھ/06اکتوبر2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
جمعہ کےفرض سے پہلے جو سنتیں
پڑھی جاتی ہیں ،اس کے متعلق زیدیہ کہتاہے کہ یہ سنتیں حدیث سے ثابت نہیں ہیں
،کیا اس کی یہ بات درست
ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جمعہ سے پہلے اور بعد
والی سنتیں پڑھنا ثابت ہے ،ان
سنتوں کے متعلق یہ کہنا کہ یہ سنتیں احادیث سے ثابت نہیں
ہیں ،غلط ہے۔چنانچہ
سنن ابی داودمیں ہے "عن
نافع، قال: «كان ابن عمر يطيل الصلاة قبل الجمعة، ويصلي بعدها ركعتين في بيته،
ويحدث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك»"ترجمہ:حضرت
نافع رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے ،فرمایا:حضرت ابن
عمررضی اللہ تعالی عنہما جمعہ سے پہلے نمازکوطویل کرتے اورجمعہ
کےبعد اپنے گھرمیں دورکعات اداکرتے اوربیان فرماتے کہ اللہ تعالی
کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم اس طرح کیاکرتے
تھے۔ (سنن ابی داود،تفریع ابواب الجمعۃ،ج01،ص294،بیروت)
علامہ نووی علیہ الرحمۃ خلاصۃ الاحکام میں اسے
درج کرنے کے بعدفرماتے ہیں :"صحيح، رواه أبو داود بإسناد على شرط البخاري
."ترجمہ:یہ روایت صحیح ہے ۔اسے ابوداودنے ایسی سندسے روایت کیاہے
،جوامام بخاری کی شرط کے مطابق ہے ۔ (خلاصۃ الاحکام،باب
الصلاۃ قبل الجمعۃ،ج02،ص813،موسسۃ الرسالۃ،بیروت)
سنن ابن ماجہ میں حدیث
پاک ہے :”عن ابن عباس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم: «يركع قبل الجمعة أربعا، لا
يفصل في شيء منهن “ترجمہ :حضرت ابن عباس رضی ا للہ تعالی عنہما سے مروی
ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم جمعہ
کےفرض سے پہلے چار رکعتیں ادا کرتے
اور ان کےچار رکعتوں کے مابین فاصلہ نہ کرتے(یعنی یہ
چار رکعتیں ایک سلام کےساتھ ادا فرماتے)۔ (سنن ابن ماجہ،جلد01،صفحہ358،مطبوعہ: دارالاحیاء
الکتب العلمیۃ،بیروت)
علامہ زین الدین العراقی اس کے متعلق لکھتے ہیں :"
والمتن المذكور رواه أبو الحسن الخلعي في فوائده بإسناد جيد من طريق أبي إسحاق عن
عاصم بن ضمرة عن علي - رضي الله عنه - عن النبي - صلى الله عليه وسلم - " ترجمہ:میں کہتاہوں :اورمذکورہ متن کوابوالحسن الخلعی نے اپنے
فوائدمیں سندجید کے ساتھ یعنی ابواسحاق سے انہوں نے عاصم بن ضمرہ سے ،انہوں نے حضرت علی رضی اللہ
تعالی عنہ سے اورانہوں نے نبی کریم صلی اللہ تعالی
علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیاہے ۔ (طرح التثریب فی شرح التقریب،ج03،ص42،دارالفکر،العربی)
مصنف عبدالرزاق میں ہے "عن أبي عبد الرحمن السلمي قال: كان عبد الله
يأمرنا أن نصلي قبل الجمعة أربعا، وبعدها أربعا"ترجمہ:ابوعبدالرحمن
السلمی سے مروی ہے کہ فرمایا:حضرت عبداللہ (ابن مسعود)رضی
اللہ تعالی عنہ ہمیں جمعہ سے پہلے چاراورجمعہ کے بعدچاررکعات اداکرنے
کاحکم دیتے تھے ۔ (مصنف عبدالرزاق،کتاب الجمعۃ،باب الصلاۃ
قبل الجمعۃ وبعدھا،ج03،ص247،الھند)
الدرایۃ فی تخریج الہدایۃ میں اس
کے متعلق ہے " وأخرج عبد الرزاق عن ابن مسعود أنه كان يأمر بذلك ورواته ثقات "ترجمہ:اورعبدالرزاق نے روایت کیاہے کہ حضرت عبداللہ ابن مسعودرضی
اللہ تعالی عنہ جمعہ سے پہلے چاررکعتوں کاحکم دیتے تھے ۔اوراس
کے راوی ثقہ ومعتبرہیں ۔(الدرایۃ فی تخریج الہدایۃ،ج01،ص218،دارالمعرفۃ،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟