Jumma Ki Dusri Azan Ka Jawab Dene Ka Hukum

جمعہ کی دوسری اذان کے جواب کا حکم؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1656

تاریخ اجراء:01ذوالقعدۃالحرام1445 ھ/10مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جمعہ کی دوسری اذان کا جواب امام اور مقتدی دونوں دے سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جمعہ کی دوسری اذان کا جواب   مقتدی حضرات  کو نہیں دینا چاہئے ، خاموش رہنا چاہئے کہ یہی اولیٰ ہے، ہاں ! خطیب  صاحب اذان کا جواب دے سکتے ہیں ۔

   فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے : ’’سوال: جمعہ کے روز جب امام منبر پر خطبہ پڑھنے کو آجائے اور اذان کہی جائے تو کلمات اذان کا جواب دینا اور بعد ازاں دعائے اذان پڑھنی چاہئے یا نہیں؟ اور حضور اقدس صلی اﷲ تعالیٰ  علیہ وسلم کے نام پاک پر اذان میں انگوٹھا چومنا یا خطبہ میں آں حضرت کے نام پر انگوٹھا چومنا چاہئے یا نہیں؟  جواب: اذان خطبہ کے جواب اور اس کے بعد دعا میں امام و صاحبین رضی اللہ تعالی عنہم کا اختلاف ہے، بچنا اولیٰ اور کریں تو حرج نہیں۔ یوں ہی اذانِ خطبہ میں نامِ پاک پر انگوٹھے چومنا، اس کا بھی یہی حکم ہے ۔‘‘(فتاوی رضویہ، جلد 8، صفحہ 468، رضا فاؤنڈیشن، لاھو ر)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم