Jumma Ke Khutba Ke Doran Baat Cheet Karne Ka Hukum

جمعہ کے خطبہ کے دوران بات چیت کرنے کا حکم

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2851

تاریخ اجراء: 28ذوالحجۃالحرام1445 ھ/05جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جمعہ کے خطبہ کے دوران بات چیت کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب خطبہ پڑھا جائے، تو تمام حاضرین پر سننا اور چپ رہنا فرض ہے، اور آپس میں بات چیت کرنا جائز نہیں۔

   در مختار میں ہے ’’کل ما حرم فی الصلوۃ حرم فیھا ای فی الخطبۃ فیحرم اکل و شرب وکلام ولو تسبیحاً او رد السلام او امر بمعروف بل یجب علیہ ان یستمع و یسکت بلا فرق بین قریب وبعید‘‘ ترجمہ : ہر وہ کام جو نماز میں حرام ہے، خطبے میں بھی حرام ہے، لہذا کھانا، پینا، کلام کرنا اگرچہ تسبیح ہو یا سلام کا جواب یا نیکی کا حکم ہو، دورانِ خطبہ حرام ہے، بلکہ اس پر واجب ہے کہ (خطیب ) کا دور و نزدیک کا فرق کیے بغیر  خطبہ سنے اور خاموش رہے ۔ ‘‘( در مختار، کتاب الصلوۃ، باب الجمعۃ، جلد 2، صفحہ 159، الناشر: دار الفكر-بيروت)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”خطبہ کے وقت چندہ مانگنا خواہ کوئی بات کرنا حرام ہے ۔ ‘‘( فتاوی رضویہ، ج 23، ص 380، رضا فاؤنڈیشن، لاھو ر)

   بہار شریعت میں ہے” جو چیزیں نماز میں حرام ہیں مثلاً کھانا پینا، سلام و جواب سلام وغیرہ یہ سب خطبہ کی حالت میں بھی حرام ہیں یہاں تک کہ امر بالمعروف، ہاں خطیب امر بالمعروف کر سکتا ہے، جب خطبہ پڑھے تو تمام حاضرین پر سننا اور چپ رہنا فرض ہے۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 774،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم