Jumma aur Eid ka Khutba Taweel Karne Ka Hukum

جمعہ و عیدین کا خطبہ طویل پڑھنے کا حکم

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-3285

تاریخ اجراء:17جمادی الاولیٰ1446ھ/20نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   خطبہ جمعہ یا عیدین  اتنا طویل کرنا کہ  لوگوں کو ثقیل معلوم ہو، جائز ہے یا ناجائز اور اگر کسی نے یہ امر انجام دیا،تو کیا اس کے پیچھے نماز درست ہو گی؟ اگر درست  نہیں،تو کیوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اس امام کے پیچھے نماز درست ہو جائے گی۔البتہ!  امام صاحب کو چاہیے کہ  بلاوجہ اتنا طویل خطبہ نہ دیا کریں کہ جس کی وجہ سے لوگ تشویش میں مبتلا ہوں،کیونکہ خطبے کا مختصر ہونا سنت ہے کہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام علیہم الرضوان نے مختصر خطبہ دینے کا  ارشادفرمایا۔

   خطبے کامختصرہوناسنت ہے،جیساکہ بدائع الصنائع میں ہے:”ومنها أن لایطول الخطبة؛لأن النبي صلى الله عليه وسلم-أمر بتقصير الخطب، وعن عمر رضي الله عنه  أنه قال:طولوا الصلاة وقصروا الخطبة، وقال:ابن مسعود طول الصلاة وقصر الخطبة من فقه الرجل أي أن هذا مما يستدل به على فقه الرجل“ ترجمہ:خطبے کی سنتوں میں سے یہ بھی سنت ہے کہ  خطبے میں زیادہ طوالت نہ کی جائے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختصر خطبہ دینے کا حکم ارشاد فرمایا:حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں:نماز کو لمبا کرو اور خطبہ مختصر پڑھو،حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں:نمازیں لمبی  پڑھنا اور خطبہ مختصر کہنا، مرد کی سمجھ داری والے کاموں سے  ہے،یعنی یہ ایسے کاموں  میں سے ہے،جس سے مرد کی سمجھ بوجھ پر استدلال کیا جاتا ہے۔(بدائع الصنائع،جلد1،صفحہ263،مطبوعہ دار الكتب العلمية)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم