Juma Ke Din Arabi Khutba Sunna Farz Hai Ya Wajib ?

جمعہ کےدن عربی خطبہ سننا فرض ہے یا واجب ؟

مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی

فتوی نمبر:Web-777

تاریخ اجراء:08جماد  ی الاوّل1444 ھ  /03دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جمعہ کے روز عربی خطبہ سنا فرض یا واجب ہے ؟نیز خطبہ عربی کے علاوہ کسی اور  زبان میں بھی دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب خطبہ پڑھا جائے، تو تمام حاضرین پر سننا اور چپ رہنا فرض ہے، البتہ اگر کوئی خطبہ میں پہنچ ہی نہ سکا عین نماز کے وقت آیا اور نماز ادا کر لی، تو نماز ادا ہو جائے گی کہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے خطبہ سننا فرض یا واجب نہیں،ہاں! ثواب میں کمی کا باعث ضرور ہےاور نماز جمعہ کے لیے جتنا جلدی آئیں گے اتنا ثواب پائیں گے۔

   نیز جمعہ کی نماز قائم کرنےکے لیے خطبہ دینا شرط ہے جبکہ جمعہ یا عید کا خطبہ عربی میں ہونا سنت متوارثہ ہے عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان  میں دینا ،مکروہ  اور سنت ِ متوارثہ کے خلاف ہے کہ دورِ رسالت صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے مسلمانوں کا یہی معمول ہے کہ جمعہ وعیدین کے خطبے عربی زبان میں دئیے جاتے ہیں ،اس لیے جمعہ یا عیدین  کا خطبہ عربی زبان میں ہی دینے کا حکم ہے۔

   حدیث پاک میں ہے:’’عن أبي هريرة يبلغ به النبي صلى الله عليه و سلم : إذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد يعني ملائكة يكتبون الناس على منازلهم الأول فالأول فإذا خرج الإمام طويت الصحف واستمعوا الخطبة فالمهجر إلى الصلاة كالمهدي بدنة ثم الذي يليه كالمهدي بقرة ثم الذي يليه كالمهدي كبشا حتى ذكر الدجاجة والبيضة ‘‘یعنی :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے مقرر ہوتے ہیں جو لوگوں کے نام ان کے مرتبوں کے مطابق لکھتے ہیں جو کوئی پہلے آتا ہے اس کا نام پہلے پھر جب امام (خطبہ کے لیے) آتا ہے تو وہ فہرستیں لپیٹ کر توجہ سے خطبہ سنتے ہیں، پس سب سے پہلے جمعہ کے لیے آنے والا اونٹ قربان کرنے والے کی مانند ہے، پھر اس کے بعد والا گائے قربان کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد آنے والا مینڈھا قربان کرنے والے کی مانند ہے حتیٰ کہ آپ  نے (درجہ بدرجہ) مرغی اور انڈے کا ذکر فرمایا۔  (سنن نسائی،جلد1، صفحہ526،دارالکتب العلمیہ،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:’’ جب خطبہ پڑھے تو تمام حاضرین پر سننا اور چپ رہنا فرض ہے۔ ‘‘(بہار شریعت،جلد1، صفحہ774،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   فتاوی رضویہ میں ہے:’’زمانِ برکت نشان رسالت سےعہدصحابہ کرام وتابعین عظام وائمہ اعلام تک تمام قرون و طبقات میں جمعہ و عیدین کے خطبے ہمیشہ خالص زبانِ عربی مذکور وماثور اور با آنکہ زمانہ صحابہ میں بحمد اﷲ تعا لیٰ سلام صدہا بلاد عجم میں شائع ہوا، جوامع بنیں، منابر نصب ہوئے، باوصف تحقیق حاجت کبھی کسی عجمی زبان میں خطبہ فرمانا یا دونوں زبانیں ملانا مروی نہ ہوا تو خطبے میں دوسری زبان کا خلط سنت متوارثہ کا مخالف ومغیر ہے اور وہ مکروہ ۔ ‘‘ (فتاوی رضویہ،جلد :8،صفحہ:322، رضافاؤنڈیشن،لاھور) 

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم