Juda Bandh Kar Aur Saree Pehen Kar Namaz Parhna Kaisa

جوڑا باندھ کر یا ساڑھی پہن کر نماز پڑھنے کا حکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-342

تاریخ اجراء:       27ذو القعدۃ الحرام 1443 ھ/27جون 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا جوڑا باندھ کر اور ساڑھی پہن کر نماز ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورتیں جوڑاباندھ سکتی ہیں اورجوڑاباندھ کرنمازپڑھنے کی بھی انھیں ممانعت نہیں ۔ احادیثِ طیّبہ میں سرکارِ دوعالَم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے جُوڑا بندھے بالوں کے ساتھ نماز پڑھنے کی جو ممانعت فرمائی ہے وہ مَردوں کے ساتھ خاص ہے جس کی صراحت خود حدیثِ پاک میں موجود ہے۔

    ساڑھی کے متعلق حکمِ شرعی یہ ہے کہ آج کل عورتیں جس قسم کی ساڑھیاں پہنتی ہیں، ان کا پہننا جائز نہیں، کیونکہ یہ ساڑھیاں عموماً تنگ ہوتی ہیں اور ان کے پہننے سے اعضائے ستر مثلاً پیٹ، کمر وغیرہ ظاہر ہوتے ہیں جو کہ ناجائز و حرام ہے۔ حدیثِ مبارکہ میں ایسا لباس پہننے والی عورتوں سے متعلق سخت وعید آئی ہے۔نیز ستر کا حصہ نظرآنے کی صورت میں اس حصے کے نظرآنے کے اعتبارسے نمازہونے یانہ ہونے کی مختلف صورتیں بنیں گی ۔ ہاں اگر  ساڑھی ایسی ہو کہ جس کے پہننے سے مکمل بدن چھپ جاتا ہو اور بال وغیرہ اعضائے ستر ظاہر نہیں ہوتے الغرض  پردے کے تمام شرعی تقاضے پورے ہوجاتے ہوں تو پہننا،  جائز ہوگا، اس میں نمازبھی ہوجائے گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم