Joota Pehan Kar Namaz Parhne Ka Hukum

جوتا پہن کر نماز پڑھنے کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1294

تاریخ اجراء: 26جمادی الاول1445 ھ/11دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جوتا پہن کر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہمارے ہاں کے اکثر جوتے سخت ہوتے ہیں جن کو پہن کر نماز پڑھنے سے نماز نہیں ہوگی کیونکہ سجدے کی حالت میں پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ لگانا فرض ہے اور دونوں پاؤں میں سے ہر ایک پاؤں کی اکثر یعنی کم از کم تین تین انگلیوں  کاپیٹ زمین پر لگانا واجبات میں سے ہے۔فرض ترک ہوجانے سے نماز جاتی رہتی ہے سجدۂ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہوسکتی اور اگر واجبات میں قصدا ًایسا کیا تو نماز واجب الاعادہ ہو گی ۔

   ہاں!اگر جوتا ایسا نرم ہے کہ اس میں پیروں کی انگلیاں موڑنے سے مڑ جاتی اور دبانے سے دب جاتی ہوں یعنی ان میں نماز پڑھنے سے کسی قسم کا فرض یا واجب یا سنت ترک نہیں ہوتی اور وہ جوتا بالکل پاک اور صاف ہے کہ کسی طرح کی اس پر نجاست نہیں تو ایسے جوتے پہن کر نماز پڑھی تو نماز ہوجائے گی مگر یہ بھی باہر کسی جگہ اگر نماز پڑھنی پڑے ورنہ مسجد میں جوتا پہن کر نماز پڑھنا عرفاً بے ادبی ہے اس لئے مسجد میں اس کی اجازت نہیں ۔

   اعلیٰ حضرت  امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فتاوی رضویہ شریف میں اس مسئلہ کی مکمل تنقیح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:” سخت اور تنگ پنجے کا جوتا جو سجدہ میں انگلیوں کاپیٹ زمین پر بچھانے اور اس پر اعتماد کرنے زور دینے سے مانع ہو ایسا جوتا پہن کرنماز پڑھنی صرف کراہت و اساءت درکنار  مذہب مشہورہ و مفتیٰ بہٖ کی رُو سے راساً مفسد نماز ہے کہ جب پاؤں کی انگلی پر اعتماد نہ ہوا سجدہ نہ ہوا اور جب سجدہ نہ ہوا نماز نہ ہوئی۔اور شک نہیں کہ ان بلاد میں اکثر جوتے سلیم شاہی پنجابی خوردنوکے منڈے گرگابی وغیرہا خصوصاً جبکہ نئے ہوں ایسے ہی ہوتے ہیں کہ انگلیوں کاپیٹ زمین پر باعتماد  تمام بچھنے نہ دیں گے گو ان جوتوں کوپہن کر مذہب مفتی بہ پرنماز ہوگی ہی نہیں اور گناہ وناجوازی توضرور نقد وقت ہے عرب شریف کے جوتوں میں صرف پاؤں کے نیچے چمڑا ہوتاتھا اور اوپر بندش کے لئے تسمہ جسے شراکت کہتے تھے پھر عرب میں نعل کی تعریف یہ تھی کہ نرم ورقیق ہو یہاں  تک کہ صرف اکہرے پَرت کی زیادہ پسند رکھتے،تو وہ کیسے ہی نئے ہوتے سجدہ میں فرض وواجب کیاکسی طریقہ مسنونہ کوبھی مانع نہ ہوتے اُن نعال پریہاں کی جوتیوں کاقیاس صحیح نہیں، پھر اگر اسی طرح کے جوتے ہوں کہ سنت سجدہ میں بھی خلل نہ ڈالیں تو اگر وہ نئے بالکل غیراستعمالی ہیں تو انہیں پہن کر نمازپڑھنے میں حرج نہیں بلکہ افضل ہے اگرچہ مسجد میں ہو۔ مگرعندالتحقیق استعمالی جوتے پہن کرنمازپڑھنی مکروہ ہے اور اگر معاذ اﷲ نماز کو کہ حاضری بارگاہ شہنشاہ حقیقی ملک الملوک رب العرش عزجلالہ ہے ہلکا جان کر استعمالی جوتا پہنے ہوئے نماز کوکھڑاہوگیا توصریح کفرہے پھر بے نیت استخفاف نری کراہت بھی اس حالت میں ہے کہ غیرمسجد میں ایساکرے اور مسجد میں تو استعمالی جوتے پہنے جاناہی ممنوع وناجائز ہے نہ کہ مسجد میں یہ جوتا پہنے۔“(فتاوی رضویہ ، جلد 07، صفحہ367، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم