Jis Kapre Se Wazu Ka Pani Saaf Kiya Us Par Namaz Padhna

جس کپڑے سے وضو کا پانی صاف کیا اس پرنمازپڑھنا

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-2238

تاریخ اجراء: 21جمادی الاول1445 ھ/06دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   وضو کے بعد جس  کپڑے سے  ہاتھ منہ کو صاف کیا ہو،  اس پر تو مائے مستعمل لگا ہوا  ہوتا ہے،  کیاوہ کپڑا زمین پر بچھا کر نماز پڑھ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اس  کپڑے کو  بچھا کر اس پر نماز ادا کی جا سکتی ہے، اس میں شرعاً کوئی مسئلہ نہیں نیز اس پر مائے  مستعمل کے لگے ہونے کی وجہ سے بھی مسئلہ نہیں ہو گا، اس وجہ سے کہ صحیح قول کے مطابق مائے مستعمل نجس نہیں ہے، لہٰذا ایسے کپڑے وغیرہ کو  نیچے بچھا کر نماز پڑھنا کہ جس پر مائے مستعمل لگا ہو، تو اس میں حرج نہیں ہوگا ،ہاں بہتر ہے کہ کوئی دوسراپاک صاف کپڑاہو،جس پرمائے مستعمل نہ لگاہو۔

   در مختار میں وضو کے آداب کے بیان میں ہے” (والجلوس في مكان مرتفع) تحرزا عن الماء المستعمل. وعبارة الكمال: وحفظ ثيابه من التقاطر“ترجمہ:وضو کے لئے اونچی جگہ بیٹھنا تاکہ مائے مستعمل سے بچا جائے اور کمال کی عبارت یہ ہے کہ اپنے کپڑوں کو وضو کے قطروں سے بچانا۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے” (قوله: تحرزا إلخ) لوقوع الخلاف في نجاسته ولأنه مستقذر“ترجمہ: (مصنف کا قول:بچاتے ہوئے)کیونکہ مائے مستعمل کے نجس ہونے میں اختلاف ہے اور اس لئے کہ مائے مستعمل گندہ پانی ہوتا ہے۔(الدر المختارمع ردالمحتار،کتا ب الطھارۃ،ج 1،ص 127،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم