Jis Kapre Ko Billi Chat Le Us Mein Namaz Ho Gi Ya Nahin ?

جس کپڑے کوبلی چاٹ لے ،اس میں نمازہوگی یانہیں؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1899

تاریخ اجراء:03صفر المظفر1445ھ/21اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بلی کپڑے کو چاٹ لے، تو نماز ہوجائے گی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر بلی کپڑے کو چاٹ لے ،تو چاہئے کہ  اتنے حصے کو دھو کر نماز پڑھے،بغیر دھوئے نماز پڑھنا مکروہ ہے،اگر  اسی طرح پڑھی لی تونماز ہوجائے گی ،البتہ خلاف اولی ہوگی۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے:”ويكره أن تلحس الهرة في كف إنسان ثم يصلي قبل غسلها“ترجمہ:یہ مکروہ ہے کہ بلی کسی انسان کی ہتھیلی کو چاٹے اور پھر وہ اسے دھوئے بغیر نماز پڑھ لے۔(الفتاوی الھندیۃ، ج01،ص24 ،دار الفکر)

   بہارشریعت میں ہے:” اگر کسی کا ہاتھ بلّی نے چاٹنا شروع کیا تو چاہیے کہ فوراً کھینچ لے یوہیں چھوڑ دینا کہ چاٹتی رہے مکروہ ہے اور چاہیے کہ ہاتھ دھو ڈالے بے دھوئے اگر نماز پڑھ لی تو ہو گئی مگر خلافِ اَولیٰ ہوئی۔“(بہار شریعت، ج01،ص 343 ،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم