Jis Ka Khatna Nahi Hua Uski Namaz Aur Rozo Ka Hukum

جس کا ختنہ نہیں ہوا، اس کی نماز اور روزوں کا حکم

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2772

تاریخ اجراء: 29ذیقعدۃالحرام1445 ھ/07جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگرکوئی بالغ ہوگیا لیکن اس کا ختنہ نہیں ہوا توکیا اس کی نماز و روزہ ہوجائیں گے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     صورتِ مسئولہ میں اگر بالغ لڑکے کا ختنہ نہیں ہوا  تو اس کانمازو روزہ ہوجائےگا البتہ  اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہےکہ فرض غسل کی ادائیگی کےلیے اگر کھال چڑھ سکتی ہو تو چڑھا کر دھوئے اور کھال کے اندر پانی چڑھائے۔

   نیز ختنہ سنت ہے اوریہ شعائراسلام میں سے ہے کہ مسلمان وغیرمسلم میں اس  سے امتیازہوتاہے ،اسی لیے عرف عام میں اس کومسلمانی بھی کہتے ہیں ،احادیث طیبہ میں اس عمل کی تاکید آئی ہےلہذاختنہ کی طاقت ہوتو ضرورکیاجائے ، اورجس بالغ لڑکے کاختنہ نہ ہواہوتووہ اپنے ہاتھ سے کرلے یاممکن ہوتوکسی ایسی عورت سے نکاح کرلے جواس کام کوجانتی ہو،اس کے بعدچاہے تواسےچھوڑدے،اوراگریہ صورتیں نہ ہوسکیں تو نائی سے ختنہ کرواسکتے ہیں۔کیونکہ ایسی  ضرورت کے وقت بقدرِضرورت ستردیکھنادکھاناجائزہے۔

   بہار شریعت میں ہے” جس کا ختنہ نہ ہوا ہوتو اگر کھال چڑھ سکتی ہو تو چڑھا کر دھوئے اور کھال کے اندر پانی چڑھائے۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 318،مکتبۃ المدینہ)

   بہارِ شریعت میں ہے”ختنہ سنت ہے اور یہ شعارِ اسلام میں ہے کہ مسلم وغیرمسلم میں اس سے امتیاز ہوتا ہے اسی لیے عرف عام میں اس کو مسلمانی بھی کہتے ہیں ۔۔۔ختنہ کی مدت سات سال سے بارہ سال کی عمر تک ہے اور بعض علما نے یہ فرمایا کہ ولادت سے ساتویں دن کے بعد ختنہ کرنا جائز ہے۔"(بہارِ شریعت ،جلد3، حصہ 16، صفحہ 589، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

   امام اہل سنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:”اگر ختنہ کی طاقت رکھتا ہو تو ضرور کیا جائے،حدیث میں ہے کہ ایک صاحب خدمت اقدس حضورسیدعالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم میں حاضرہوکرمشرف باسلام ہوئے حضورپرنورصلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:الق عنک شعرالکفرثم اختتن،رواہ الامام احمدوابوداؤد (ترجمہ:زمانہ کفرکے بال اتارپھراپناختنہ کر،اسے امام احمداورابوداودنے روایت کیا)ہاں اگرخودکرسکتاہوتوآپ اپنے ہاتھ سے کرلے یاکوئی عورت جواس کام کوکرسکتی ہوممکن ہوتواس سے نکاح کرادیاجائے وہ ختنہ کردے،اس کے بعدچاہے تواسے چھوڑدے ،یاکوئی کنیزشرعی واقف ہوتووہ خریددی جائے،اوراگریہ تینوں صورتیں نہ ہوسکیں تو حجام (نائی) ختنہ کردے کہ ایسی ضرورت کے لئے ستردیکھنادکھانامنع نہیں۔(فتاوی رضویہ،ج22،ص593، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم