Jaye Namaz Ya Topi Ko Ghair Muslim Ne Choo Liya, Tu Namaz Ka Hukum ?

 

جائے نماز یا ٹوپی کو غیر مسلم نے چھو لیا، تو نماز کا حکم؟

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1729

تاریخ اجراء:18ذوالقعدۃالحرام1445ھ/27مئی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جائے نماز یا ٹوپی کو غیر مسلم نے چھو لیا، تو اس جائے نماز پر یا وہ ٹوپی پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ٹوپی یا جائے نماز کو اگر کوئی غیر مسلم چھولے اور اس کے ہاتھ پر کوئی ظاہری نجاست نہیں ،تو ٹوپی اور جائے نماز پاک ہے ، لہٰذا اس جائے نماز پر یا اس ٹوپی کو پہن کر نماز پڑھنا بالکل جائز ہے۔

   مبسوط سرخسی میں ہے:” أن الأصل في الثوب الطهارة وخبث الكافر في اعتقاده لا يتعدى إلى ثيابه فثوبه كثوب المسلم وعامة من ينسج الثياب في ديارنا المجوس ولم ينقل عن أحد التحرز عن لبسها“یعنی بے شک کپڑوں میں اصل طہارت ہے اور کافرکے عقیدے کی خباثت اس کے کپڑوں کی طرف متعدی نہیں ہوتی، اس کے کپڑے ایسے ہی ہیں جیسے مسلمان کے کپڑے ۔ہمارے شہروں میں عام طور پر کپڑے بُننے والے مجوس ہیں اور ان کے بُنے ہوئے کپڑے پہننے سے بچنا کسی سے منقول نہیں۔(المبسوط ،جلد1، صفحہ 97، مطبوعہ:بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم