Jaye Namaz Bichaye Baghair Zameen Par Namaz Parhna

 

جائے نماز بچھائے بغیر  زمین پر نماز پڑھنا

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2952

تاریخ اجراء: 04صفر المظفر1446 ھ/10اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بغیر جائے نماز کے زمین  پر نماز پڑھ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زمین پاک صاف ہے تو جائے نماز بچھائے بغیر بھی اس پر نماز پڑھ سکتے ہیں،بلکہ افضل بھی  یہی ہے کہ  جائے نماز وغیر ہ بچھائے بغیر  زمین پر ہی نماز پڑھی جائے کہ اس میں عاجزی زیادہ ہے،البتہ جائے نماز بچھا کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے۔

   نور الایضاح میں ہے:”ولا بأس بالصلاة على الفرش والبسط واللبود والأفضل الصلاة على الأرض أو ما تنبته“ترجمہ: فرش ،چٹائی  اور نمدہ وغیرہ پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے،البتہ زمین پر یا جو زمین سے (گھاس وغیرہ )اُگتی ہے، اس پر نماز پڑھنا افضل ہے۔(نور الایضاح، فصل فیما لا یکرہ للمصلی،ج1،ص 75، المكتبة العصرية)

   حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:”الصلاة على الأرض أفضل ۔۔۔لأن الصلاة سرها التواضع والخشوع وذلك في مباشرة الأرض أظهر وأتم “ترجمہ:زمین پر نماز پڑھنا افضل ہے؛اس لئے کہ   پوری نماز  تواضع اورخشوع (کا نام ہے) اور   (تواضع و خشوع کا حصول ) زمین  پر ہی اظہر و اتم    ہے۔(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،ج1،ص 268،دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

   امیر اہلسنت مولانا   محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیۃ سے سوال ہوا:ننگے فرش پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

   تو آپ نے جواباً فرمایا:"میں ننگے فرش پر ہی نماز پڑھنا پسند کرتا ہوں،اس کی پہلی وجہ یہ ہے کہ  بغیر کچھ بچھائے  ننگے فرش پر نماز پڑھنا افضل ہے۔۔۔حضرت سیدنا عمر  بن عبد العزیز رحمۃ اللہ تعالی علیہ  صرف مٹی ہی پر سجدہ کرتے تھے۔ اور زمین پر بلا حائل  نماز پڑھنا تو  ہمارے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم  سے بھی ثابت ہے،چنانچہ  حضرت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ  اپنی روایت کردہ طویل حدیث کے آخر میں  فرماتے ہیں:” اکیس رمضان المبارک کی صبح کو  میری آنکھوں نے مکی مدنی  مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم  کو اس حالت میں دیکھا کہ  آپ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم کے پیشانی مبارک  پر پانی والی گیلی مٹی کا نشانِ عالی شان تھا۔اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ  رسول پاک صاحب لولاک صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم  نے خاک پر سجدہ  ادا فرمایا جبھی تو  خاک کے خوش نصیب ذرات  سرور کائنات شہنشاہ موجودات صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم  کی نورانی پیشانی سے  بے تابانہ چمٹ گئے تھے۔" (رسالہ:شریر جنات کو بدی کی طاقت کہنا کیسا، ص 6،7،8،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم