Jarsi Ke Niche Asteen Fold Reh Gai To Namaz Ka Hukum?

جرسی کے نیچے آستین فولڈ رہ گئی، تو نماز کا حکم

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:har:4901

تاریخ اجراء:20ذوالحجۃ الحرام 1439ھ/01ستمبر2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ سردیوں میں کپڑوں کے اوپر جرسی پہنتے ہیں اور وضو کے بعد جرسی تو نیچے کر لیتے ہیں ، لیکن آستین بعض اوقات فولڈ رہ جاتی ہے ،کیا اسے بھی درست کرنا ضروری ہو گا اور نیچے نہ کرنے کی صورت میں نماز مکروہِ تحریمی ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     کپڑا فولڈ کر کے یعنی موڑ کر نماز پڑھنے سے حدیثِ پاک میں منع فرمایا گیا ہے اور اس حالت میں پڑھی گئی نماز مکروہ تحریمی و واجب الاعادہ ہو گی۔پھر حدیث ِپاک میں مطلقاً کپڑا فولڈ کرنے سے منع فرمایا گیا ہے،چاہے اوپر والا ہو یا نیچے والا،لہٰذا بلاکراہت نماز کی ادائیگی کے لیے ضروری ہو گا کہ جرسی کے ساتھ ساتھ اندر قمیص کی آستین بھی نیچے کر لی جائے۔اگرصورتِ مسئولہ میں جرسی کی آستین کے نیچے قمیص کی آستین آدھی کلائی سے اوپر تک چڑھی ہوئی ہو اور اسی حالت میں نماز پڑھ لی ، تو مکروہ تحریمی و واجب الاعادہ ہو گی۔

     حدیث شریف میں ہے:قال النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اُمِرتُ ان اسجد علی سبعۃ اعظم علی الجبھۃ و اشار بیدہ علی انفہ و الیدین و الرکبتین و اطراف القدمین و لانَکفِتَ الثیاب و الشعرنبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے:پیشانی پر اور آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے دستِ مبارک سے اپنی مقدس ناک شریف کی طرف اشارہ فرمایا اور دونوں ہاتھوں پر اور دونوں گھٹنوں پر اور دونوں پاؤں کے کناروں پر اور یہ کہ ہم کپڑے اور بال نہ سمیٹیں۔ ( صحیح البخاری ، جلد 1 ، صفحہ 182 ، حدیث 812 ، مطبوعہ لاھور )

     مرقاۃ المفاتیح میں ملا علی قاری علیہ الرحمۃ اس حدیثِ پاک کے آخری الفاظ کے تحت فرماتے ہیں:و مِن کفِتھما ان یعقص الشعر و ان یشمر ثوبہ۔ملخصاکپڑے اور بال سمیٹنے میں سے ہے ، اس کا بالوں کا جُوڑا بنانا اور کپڑا سمیٹنا۔ (مرقاۃ المفاتیح،جلد 2،صفحہ561،مطبوعہ کوئٹہ)

     بحر الرائق میں ہے:یدخل ایضا فی کف الثوب تشمیر کمیہکپڑا سمیٹنے میں اس کی آستینیں چڑھانا بھی داخل ہے۔(البحر الرائق،جلد 2،صفحہ 42، مطبوعہ کوئٹہ)

     حلبۃ المُجلی میں ہے : ینبغی ان یکرہ تشمیرھا الی ما فوق نصف الساعد لصدق کف الثوب علی ھذاآستینوں کا آدھی کلائی سے اوپر تک چڑھائے ہونا بھی مکروہ ہونا چاہیے ،کیونکہ کپڑا سمیٹنا اس پر بھی صادق آتا ہے۔(حلبۃ المجلی ، جلد 2 ،صفحہ 287 ،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ،بیروت)

     سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں : ”تمام متونِ مذہب میں ہے : کرہ کف ثوبہتو لازم ہے کہ آستینیں اتار کر نماز میں داخل ہو اگرچہ رکعت جاتی رہے اور اگر آستین چڑھی نماز پڑھے ، تو اعادہ کیا جائے۔ کما ھو حکم صلاۃ ادیت مع الکراھۃ(جیسا کہ ہر اس نماز کا حکم ہے ، جو کراہت کےساتھ ادا کی گئی ہو ۔ )“(فتاوٰی رضویہ ، جلد 7 ، صفحہ 310 ، 311 ، رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

     صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرتِ علاّمہ مولانا  مفتی  محمدامجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ  القوی فرماتے ہیں : ” کوئی آستین آدھی کلائی سے زیادہ چڑھی ہوئی یا دامن سمیٹے نماز پڑھنا بھی مکروہِ تحریمی ہے،خواہ پیشتر سے چڑھی ہو یا نماز میں چڑھائی۔“ (بھارِ شریعت،جلد 1،صفحہ 624،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم