مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1204
تاریخ اجراء: 07جمادی الثانی1445
ھ/21دسمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جن لوگوں کی جماعت کسی سبب سے رہ
جائے اور پھر ان میں اگر امامت کے لائق کوئی شخص موجود ہوتو وہ دوبارہ
اذان دئیے بغیر محراب سے ہٹ کر اپنی نماز باجماعت ادا
کریں، تو یہ بالکل جائز ہے،
اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ البتہ یہ واضح رہے کہ
جماعتِ ثانیہ کے بھروسے پر بلا عذرِ شرعی مسجد کی واجب جماعتِ
اولیٰ ترک کرنا بے شک ناجائز
و گناہ ہے۔
امامِ اہلسنت شاہ
امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”اس بارے
میں عین تحقیق و حق وثیق
و حاصلِ انیق و نظرِ دقیق و اثرِ توفیق یہ ہے کہ
اس صورت میں تکرارِ جماعت باعادۂ اذان ہمارے نزدیک ممنوع و بدعت
ہے ، یہی ہمارے امام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مذہبِ
مہذب و ظاہر الروایہ ہے ، جس کا
حاصل عند التحقیق کراہت اذانِ جدید کی طرف راجع نہ نفسِ جماعت
کی طرف اور اگر بغیر اس کے
تکرارِ جماعت کریں ، تو قطعاً جائز و روا ہے اسی پر ہمارے علماء کا
اجماع ہوا ہے ۔پھر یہ جواز مطلقاً محض و خالص ہے یا کہیں
کراہت سے بھی مجامع اس میں
صحیح یہ ہے کہ اگر محراب میں جماعتِ ثانیہ کریں ،
تو مکروہ اور محراب سے ہٹ کر تو اصلاً
کراہت نہیں ، خالص مباح و ماذون فیہ ہے۔ “(فتاوی رضویہ ملتقطاً، جلد7، صفحہ 125 تا
128، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
فتاوی فیض الرسول میں ہے:”یہ
جماعتِ ثانیہ کا جواز صرف ان لوگوں کے لئے ہے جو کبھی کسی عذر
کے سبب جماعتِ اولیٰ کی حاضری سے محروم رہے نہ یہ
کہ جماعتِ ثانیہ کے بھروسے پر بلا عذرِ شرعی قصداً جماعت ترک کرے
یہ بلا شبہ ناجائز و گناہ ہے۔“(فتاوی فیض الرسول، جلد1، صفحہ 340، شبیر برادرز، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟