Jamaat Ke Liye Iqamat Kehne Ka Hukum

جماعت کے لئے اقامت کہنے کا حکم

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-2652

تاریخ اجراء: 08شوال المکرم1445 ھ/17اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاجماعت کے لیےاقامت پڑھناضروری ہے،اس کی کیادلیل ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اقامت مثلِ اذان ہے یعنی اس کے احکام بھی اذان والے ہیں اورعلمائے کرام فرماتے ہیں کہ پانچوں نمازیں اور نمازِجمعہ جب جماعتِ مستحبہ کے ساتھ مسجدمیں وقت پر اداکی جائیں توان کے لیے اذان سنتِ مؤکدہ ہے اوراس کاحکم مثلِ واجب ہے،لہٰذاایسی صورت میں جماعت کے لیے اقامت کہنے کابھی یہی حکم ہے،بلکہ اس کی سُنِّیَتْ اذان سے بھی زیادہ مؤکد ہے،نیز احادیث ِ مبارکہ سے اقامت کا واضح ثبوت موجود ہے۔

   چنانچہ سنن الترمذی میں ہے” عن جابر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لبلال:يا بلال، إذا أذنت فترسل في أذانك، وإذا أقمت فاحدر“ترجمہ:حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال کو فرمایا:اے بلال!جب تم اذان دو تو ٹھہر ٹھہر کر دو اور جب اقامت کہو تو جلدی جلدی کہو۔(سنن الترمذی،رقم الحدیث 195،ج 1،ص 373،مطبوعہ مصر)

   مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں ہے” وكذا الإقامة سنة مؤكدة في قوة الواجب“ترجمہ:یونہی اقامت بھی سنت مؤکدہ ہے ،حکم میں واجب کی طرح ہے۔(مراقی الفلاح،باب الاذان،ص 78، المكتبة العصرية)

   بہار شریعت میں ہے” فرض پنج گانہ کہ انھیں میں جمعہ بھی ہے، جب جماعت مستحبہ کے ساتھ مسجد میں وقت پر ادا کيے جائیں تو ان کے ليے اَذان سنت مؤکدہ ہے اور اس کا حکم مثل واجب ہے کہ اگر اذن نہ کہی تو وہاں کے سب لوگ گنہگار ہوں گے۔۔۔ اِقامت مثل اَذان ہے یعنی احکام مذکورہ اس کے ليے بھی ہیں۔۔۔ اِقامت کی سنیّت، اَذان کی بہ نسبت زیادہ مؤکد ہے۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 464،470،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم