Isha Ki Sunnat e Qabliya Mein Bhool Kar 2 Rakat Par Salam Pherna?

عشا کی سنتِ قبلیہ میں بھول کر دو رکعت پر سلام پھیر دیا پھر فوراً یاد آگیا تو؟

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1647

تاریخ اجراء:04رمضان المبارک1445 ھ/15مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عشاء کی سنتِ قبلیہ میں بھول کر دو رکعت پر سلام پھیرا فورا یاد آگیا اور بغیر تاخیر مزید دو رکعات مکمل کرنے کے بعد آخر میں سجدہ سہو کرنا لازمی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں  اگر سلام پھیرتے ہی یاد آ گیا اور فوراً  نماز جاری رکھی اور بقیہ دو رکعتیں  مکمل کرلیں ،تو بھی آخر میں سجدہ سہو کرنا لازم ہوگا۔

   چار رکعات والی نماز میں بھولے سے دورکعت  پر سلام پھیرنے کے متعلق فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ”لو سلم علی رأس الرکعتین علی ظن انھا رابعۃ فانہ یمضی علی صلاتہ و یسجد للسھو کذا فی فتاوی قاضی خان“یعنی نمازی اگر بھولے سے یہ خیال کرتے ہوئے کہ یہ چوتھی  رکعت ہے  دو پر ہی سلام پھیردے تو یاد آنے پر وہ اپنی نماز جاری رکھے اور نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرے، جیسا کہ فتاوی قاضی خان میں مذکور ہے۔(فتاوی عالمگیری، کتاب الصلاۃ، جلد 01، صفحہ 98،مطبوعہ: کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے:”دوسری رکعت کو چوتھی سمجھ کر سلام پھیر دیا، پھر یاد آیا تو نماز پوری کرکے سجدۂ سہو کرلے۔(بہار شریعت ،جلد01،صفح605، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

   مفتی اعظم پاکستان حضرت علامہ مفتی محمد وقارالدین رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ”اگر چار رکعات والی نماز میں دو رکعت پر سلام پھیرتے ہی فوراً یاد آجائے تو کیا کرنا چاہیے؟ نئے سرے سے نماز شروع کرنا چاہیے؟“آپ رحمۃ اللہ علیہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”جب تک کوئی منافی صلوٰۃ فعل نہ کیا ہو تو بقیہ نماز پوری کرلے اور آخر میں سجدہ سہو کرے از سرِ نو نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں۔(وقارالفتاوی، جلد02، صفحہ119، بزم وقار الدین، ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم