Isha Ki Namaz Parhne Se Pehle Witr Parhne Ka Hukum

عشا کی نماز پڑھنے سے پہلے وتر پڑھنے کا حکم

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:Nor-12660

تاریخ اجراء:14جمادی الثانی1444ھ/07جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں عشا کی نماز پڑھنے سے پہلے وتر کی نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وتر و عشا دو الگ الگ نمازیں ہیں ، ان دونوں کا وقت اگرچہ ایک ہی ہے ،لیکن ان دونوں کو ادا کرنے میں ترتیب فرض ہے  یعنی پہلے عشا کی نماز ادا کی جائے گی ،اس کے بعد وتر کی نماز ادا ہوگی، لہٰذا اگر کسی نے جان بوجھ کر وتر کی نماز عشا کی نماز سے پہلے پڑھ لی ، تو اس کی نماز ادا ہی نہیں ہوگی ،بلکہ اس پر لازم ہوگا کہ عشا کی نماز ادا کرنے کے بعد وتر کی نماز دوبارہ پڑھے۔

   ہاں اگر بھول کر پہلے وتر ادا کر لئے یا عشا و وتر دونوں نمازیں ادا کرلیں ، بعد میں معلوم ہوا کہ وتر کی نماز درست تھی، لیکن عشا کے فرض  فاسد ہوگئے تھے، تو اس صورت میں صرف عشا  کی نماز ادا کر لی جائے ، وتر دوبارہ پڑھنالازم  نہیں کہ اگرچہ ان دونوں نمازوں میں ترتیب فرض ہے  لیکن اس طرح کے اعذار کی وجہ سے ترتیب ساقط ہوجاتی ہے۔

   مشکوۃ المصابیح میں بحوالہ ترمذی و ابو داؤد حضرت خارجہ بن حذیفہ رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے، فرمایا:”خرج علینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  وقال:ان اللہ امدکم بصلاۃ ھی خیر لکم من حمر النعم ، الوتر جعلہ اللہ لکم فیما بین صلاۃ العشاء الی ان یطلع الفجر“یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا:بے شک اللہ پاک نے ایک نماز سے تمہاری مدد فرمائی کہ  تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے وہ وتر ہے ،اللہ پاک نے اسے  تمہارے لئے عشا و طلوعِ فجر کے درمیان میں رکھا ہے۔(مشکوۃ المصابیح مع المرقاۃ، جلد3،صفحہ 307۔308،مطبوعہ:بیروت)

   اس حدیث پاک کے تحت علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”قال ابن الملک :یدل علی انہ لا یجوز تقدیمہ علی فرض العشاء“یعنی علامہ ابنِ ملک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وتر کو عشا کے فرض سے پہلے پڑھنا جائز نہیں۔(مرقاۃ المفاتیح، جلد3،صفحہ 308،مطبوعہ:بیروت)

   تنویر الابصارودرمختار میں ہے:واللفظ فی الھلالین لتنویر:”وقت (العشاء والوتر منہ الی الصبح و)لکن (لا) یصح ان (یقدم علیھا الوتر لوجوب الترتیب)“یعنی عشا اور وتر کا وقت  غروب شفق سے صبح تک ہے ، لیکن ان دونوں میں ترتیب واجب ہونے کی وجہ سےوتر کو عشا سے پہلے ادا کرنا درست نہیں۔ (درمختار، جلد2،صفحہ 23،مطبوعہ:کوئٹہ)

   فتاوی خانیہ پھر فتاوی ھندیہ میں ہے:”ان اوتر قبل العشاء متعمداً لا يجوز“یعنی اگر کسی نے جان بوجھ کر عشا سے پہلے وتر پڑھ لئے یہ جائز نہیں۔ (فتاوی قاضی خان، جلد1،صفحہ 73،مطبوعہ:بیروت)

   شروحِ ہدایہ مثلاًبنایہ، عنایہ اور نہایہ میں ہے:”اذا اوتر قبل العشاء متعمداً اعاد الوتر بلا خلاف وان اوتر ناسیا للعشاء ثم تذکر لا یعید عندہ  لان بالنسیان یسقط الترتیب“یعنی جب کسی نے جان بوجھ کر عشا سے پہلے وتر پڑھ لئے ،تو (عشا کے فرض ادا کرنے کے بعد)وتر کا اعادہ کرے گا،اس میں کسی کا اختلاف نہیں اور اگر اس نےعشا کے فرض  بھول کر وتر پڑھ لئے ،پھر اسے یاد آیا، تو امامِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک وتر کا اعادہ نہیں کرے گا، کیونکہ نسیان  سے ترتیب ساقط ہوجاتی ہے۔ (البنایۃ، جلد2،صفحہ 35،مطبوعہ:ملتان)

   فتاوی ھندیہ میں ہے:”لا یقدم الوتر علی العشاء لوجوب الترتیب لا لان وقت الوتر لم یدخل حتی لو صلی الوتر قبل العشاء ناسیا او صلاھما فظھر فساد العشاءدون الوتر فانہ یصح الوتر ویعید العشاء  وحدھا عند ابی حنیفۃ رحمہ اللہ تعالیٰ،لان الترتیب یسقط بمثل ھذا العذر“یعنی وتر کو عشا سے مقدم نہیں کیا جائےگا اس وجہ سے کہ ان دونوں میں ترتیب واجب ہے  ،اس وجہ سے نہیں کہ وتر کا وقت ہی داخل نہیں ہوا، یہاں تک کہ اگر کسی نے وتر کی نماز بھول کر عشا سے پہلے پڑھ لی یا اس نے دونوں (یعنی عشا و وترکی) نمازیں پڑھ لیں پھر عشا کی نماز کا فاسد ہونا ظاہر ہوا   نہ کہ وتر کا، تو اس صورت میں امامِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک وتر درست ہوگئے اور وہ تنہا عشا کی نماز کا اعادہ کرے گا، کیونکہ اس طرح کے عذر سے ترتیب ساقط ہوجاتی ہے۔ (فتاوی ھندیہ، جلد 1،صفحہ 51،مطبوعہ:پشاور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”اگرچہ عشا و وتر کا وقت ایک ہےمگر باہم ان میں ترتیب فرض ہے کہ عشا سے پہلے وتر کی نماز پڑھ لی ، تو ہوگی ہی نہیں ،البتہ بھول کر اگر وتر پہلے پڑھ لئے یا بعد کو معلوم ہوا کہ عشا کی نماز بے وضو پڑھی تھی اور وتر وضو کے ساتھ ، تو وتر ہوگئے“(بہارِ شریعت، جلد1،صفحہ 451،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم