Isha Ki Namaz Parhe Baghair Tarawih Ki Namaz Parhne Ka Hukum

عشا کی نماز پڑھے بغیر تراویح کی نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1239

تاریخ اجراء: 07رجب المرجب1445 ھ/19جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عشاء کی نمازنہ پڑھی ہوتوجماعت کے ساتھ پہلے تراویح پڑھ سکتے ہیں ، تراویح کے بعدعشاء کے فرض پڑھ لیے جائیں تو کیا شرعاً نماز ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس نے عشاء کے فرض ادا نہ کیے ہوں اس پر تراویح پڑھنے سے پہلے عشاء کے فرض ادا کرنا لازم ہے، اگر عشاء کے فرض کیے بغیر تراویح پڑھے گا تو اس کی تراویح ادا نہیں ہوگی، لہٰذا اگر کسی عذر کی وجہ سے عشاء کی جماعت رہ جائے تو پہلے تراویح کی جماعت سے علیحدہ تنہا عشاء کے فرض پڑھیں پھر  تروایح میں شامل ہوں۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے :”والصحیح أن وقتھا ما بعد العشاء إلی طلوع الفجر قبل الوتر وبعدہ حتی لو تبین أن العشاء صلاھا بلا طھارۃ دون التراویح والوتر أعاد التراویح مع العشاء دون الوتر؛ لأنھا تبع للعشاء ھذا عند أبي حنیفۃ رحمہ اللہ تعالی فإن الوتر غیر تابع للعشاء في الوقت عندہ “یعنی صحیح یہ ہے کہ تراویح کا وقت عشا کے بعد سے طلوعِ فجر تک ہے وتر سے پہلے اور بعد یہاں تک کہ اگر ظاہرہوا کہ اس نے عشا کی نماز بغیر طہارت ادا کی نہ کہ تراویح اور وتر ، تو تراویح کا عشا کی نماز کے ساتھ اعادہ کرے  نہ کہ وتر کا، کیونکہ تراویح عشا کی نماز کے تابع ہیں ، یہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ہے کیونکہ ان کے نزدیک وقت میں وتر عشا کی نماز کے تابع نہیں ہیں۔(فتاوی ھندیہ، جلد1، صفحہ 115، مطبوعہ:کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم