Isha Ki Namaz Parhe Bagair Sone Ke Baad Uth Kar Tahajjud Parhna

عشاء کی نماز پڑھے بغیر سوگئے تو اٹھ تہجد پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟

مجیب: مولانا محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2621

تاریخ اجراء: 23رمضان المبارک1445 ھ/03اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی  عشاء  کی نماز پڑھے بغیر سوجائے ،آدھی رات کو اٹھ کر  عشاء کی نماز پڑھ کر   تہجد کی نماز پڑھ سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عشاء کےکم ازکم فرض پڑھ کر سونے کے بعد جب اٹھیں ، تو اس کے بعد سے لے کر طلوعِ فجر یعنی فجر کا وقت شروع ہونے تک تہجد کا وقت ہے ،لہذا اگر کوئی  عشاء کے فرض  پڑھے بغیر ہی  سوجائے تو  اب فرض پڑھ کر سوئے بغیر    تہجد  والی نماز نہیں ہوسکتی ،ہاں اگر عشاء کے فرض پڑھ کر دوبارہ سوجائے(اگرچہ ایک لمحہ ہی سوئے ) تو  فجر کا وقت شروع ہونے سے پہلے  تہجد کے نوافل ادا کیے جاسکتے ہیں۔

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”عشاء کے فرض پڑھ کر آدمی سورہے پھر اس وقت سے صبح صادق کے قریب جس وقت آنکھ کھلے دورکعت نفل صبح طلوع ہونے سے پہلے پڑھ لے تہجد ہوگیا اقل درجہ تہجدکایہ ہے اور سنت سے آٹھ رکعت مروی ہے۔(فتاوی رضویہ،ج 7،ص 446،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   مزید ایک مقام پر صلاۃ اللیل اور نمازِ تہجد کی تحقیق کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں : ”حقِ تحقیق یہ ہے کہ یہاں دوچیزیں ہیں : صلوٰۃِ لیل و نمازِ تہجد ۔ صلوٰۃِ لیل : ہروہ نمازِنفل کہ بعد فرضِ عشاء رات میں پڑھی جائے ۔۔۔اور نمازِ تہجد وہ نفل کہ بعد فرضِ عشاء قدرے سوکرطلوعِ فجر سے پہلے پڑھے جائیں۔"(فتاوی رضویہ، ج 7،ص 408،409،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم