Isha Ki Chauthi Rakat Mein Bhule Se Jahri Qirat Karne Ka Hukum

عشاء کی چوتھی رکعت میں بھولے سے جہری قراءت کرنے کا حکم

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:Nor-12756

تاریخ اجراء:18شعبان المعظم1444ھ/11مارچ2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر امام صاحب نمازِ عشاء کی چوتھی رکعت میں بھول کر  بلند آواز سے سورۃ الفاتحہ پڑھ لیں، تو اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں امام پر سجدہ سہو کرنا واجب ہے۔

   مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ عشاء کی تیسری اور چوتھی رکعت میں قراءت آہستہ آواز میں کرنا  واجب ہے، اور جن رکعات میں آہستہ قراءت کرنا واجب ہے وہاں سہواً ایک آیت بھی جہر سے پڑھ لینے کی صورت میں سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہے۔ اب جبکہ صورتِ مسئولہ میں امام صاحب نےعشاء کی تیسری رکعت میں  بھولے سے  پوری سورۃ الفاتحہ ہی جہر سے پڑھ دی تو  اس صورت میں امام پر سجدہ سہو واجب ہوگیا۔ ہاں! اگر امام صاحب واجب ہونے کے باوجود سجدہ سہو نہیں کرتے تو اس صورت میں وہ نمازِ عشاء واجب الاعادہ ہوجائے گی۔

   عشاء کی تیسری اور چوتھی رکعت میں آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ جیسا کہ مراقی الفلاح شرح نور الایضاح، مجمع الانہر، بحر الرائق، تبیین الحقائق وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”و النظم للاول“( و ) يجب ( الإسرار ) وهو إسماع النفس في الصحيح وتقدم ( في ) جميع ركعات ( الظهر والعصر ) ولو في جمعهما بعرفة ( و ) الإسرار ( فيما بعد أوليي العشاءين ) الثالثة من المغرب وهي والرابعة من العشاءیعنی نمازِ ظہر اور عصر کی تمام رکعتوں میں خواہ انہیں عرفات میں ایک ساتھ ادا کیا جائے، یونہی عشاء کی آخری دو رکعات میں اور مغرب کی تیسری رکعت میں آہستہ آواز سے قراءت کرنا  واجب ہے۔ صحیح قول کے مطابق سری قراءت سے مراد یہاں اتنی آواز سے قراءت کرنا ہے کہ (کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو تو) نمازی اپنے کانوں سے سن سکے جیسا کہ یہ بات ماقبل میں گزرچکی ہے۔ (مراقی الفلاح شرح نور الایضاح، کتاب الصلاۃ، ص253،دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

   علامہ علاؤالدین حصکفی علیہ الرحمہ اس متعلق فرماتے ہیں:”(ويجهر الإمام)وجوبا (في الفجر وأولى العشاءين وجمعة وعيدين وتراويح ووتر بعدها)أی فی رمضان (ويسر في غيرهاكمتنفل بالنهار)فإنه يسر“یعنی فجراور مغرب وعشاء کی پہلی دونوں رکعتوں میں اورجمعہ وعیدین وتراویح اوررمضان میں تراویح کے بعدوترکی نمازمیں امام پرجہرواجب ہےاوران کے علاوہ نمازوں میں آہستہ پڑھے گا۔ جیساکہ دن کے نوافل پڑھنے والاآہستہ آوازمیں پڑھے گا۔(الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،ج02،ص306-304،مطبوعہ کوئٹہ، ملتقطاً)

   بہارِ شریعت میں ہے:”فجر و مغرب و عشا کی دو پہلی میں اور جمعہ و عیدین و تراویح اور وتر رمضان کی سب میں امام پر جہر واجب ہے اور مغرب کی تیسری اور عشا کی تیسری چوتھی یا ظہر و عصر کی تمام رکعتوں میں آہستہ پڑھنا واجب ہے۔(بہارِ شریعت، ج 01، ص544، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   سری نماز میں ایک آیت کی مقدار جہر کرنے پر سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ غنیۃ المتملی میں ہے:”لوجهرالإمام فيما يخافت أوخافت فيمايجهر قدر ما تجوز به الصلاة یجب سجود السهو علیہ“یعنی اگرامام نےجوازِنمازکی مقدارسرّی نمازمیں جہرسے یاجہری نمازمیں آہستہ قراءت کی تواس پرسجدہ سہولازم ہوگا۔(غنیۃالمتملی،فصل فی سجودالسھو،ص457،مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ارشاد  فرماتے ہیں:”اگر امام اُن رکعتوں میں جن میں آہستہ پڑھنا واجب ہے ۔ جیسے ظہر و عصر کی سب رکعات اور عشاء کی پچھلی دو اور مغرب کی تیسری اتنا قرآن عظیم جس سے فرض قراءت ادا ہو سکے(اوروُہ ہمارے امام اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے مذہب میں ایک آیت ہے) بھول کر بآواز پڑھ جائیگا تو بلاشبہ سجدہ سہو واجب ہوگا، اگر بلا عذرِشرعی سجدہ نہ کیا یا اس قدر قصداً بآواز پڑھا تو نماز کا پھیرنا واجب ہے۔“(فتاوٰی رضویہ،ج06،ص251-250،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   بہارِ شریعت میں ہے:” امام نے جہری نماز میں بقدر جواز نماز یعنی ایک آیت آہستہ پڑھی یا سرّی میں جہر سے تو سجدۂ سہو واجب ہے ۔(بہارِ شریعت، ج 01، ص714، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم