Isha Ki 17 Rakaton Ka Saboot

عشاء کی سترہ رکعتوں کاثبوت

فتوی نمبر:WAT-203

تاریخ اجراء:22ربیع الاول 1443ھ/29اکتوبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عشاء کے فرضوں کے ساتھ پہلے اور بعد میں مزید رکعتیں ملا کر سترہ رکعتیں پڑھی جاتی ہیں ،ان  کا ثبوت کہاں سے ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عشاء کی سترہ رکعتوں کا ثبوت درج ذیل مختلف روایات سے ہے:

   (الف)فرضوں سے پہلے کی چار رکعتیں:

   ابو عبد اللہ محمد بن نصر المروزی (متوفی 294ھ)مختصر قیام اللیل میں فرماتے ہیں:حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالی عنہ عشاء سے پہلے چار رکعتیں پڑھنے کو مستحب سمجھتے تھے۔ (مختصر قیام اللیل،ص88،فیصل آباد)

   (ب)حالتِ اقامت میں  عشاء کے چار فرض ہونے   والا معاملہ بالکل واضح ہے۔

   (ج)عشاء کے بعد والی  چاررکعتوں کے بارے میں احادیث:

   حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم عشاء جماعت کے ساتھ پڑھتے تھے،پھر اپنے گھر میں آکر چار رکعتیں پڑھتے تھے،پھر آرام فرماتے تھے۔(سننِ ابی داؤد،ج2،ص42،مطبوعہ،بیروت)

   (د)وتراوروترکے بعدنوافل کے متعلق روایت:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم صبح فجر سے پہلے اٹھ کر تیرہ رکعتیں ادا کرتے تھے،آٹھ رکعت (تہجد) پڑھتے اور تین وتر ،پھر ان کے بعد مزید دو رکعتیں پڑھتے۔(صحیح مسلم،ج1،ص509،مطبوعہ،بیروت)

   ان روایات سے عشاء کے فرضوں سے پہلے اور بعد والی تمام رکعتوں کا ثبوت بالکل واضح ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم