Imama Bhandhne Mein Darmiyan Se Topi Ko Khula Chor Kar Namaz Parhne Ka Hukum?

عمامہ باندھنے میں درمیان سے ٹوپی کو کُھلا چھوڑ کر نماز پڑھنے کا حکم؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin-6081

تاریخ اجراء:15رجب المرجب1440ھ23مارچ2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ عمامہ باندھنےکے بعد اگر اوپر سے ٹوپی کو نہ چھپایا، تو اس حالت میں نماز پڑھنا، یونہی بعض لوگ صرف ٹوپی کی سائیڈوں پر ہی عمامہ باندھتے ہیں، اوپر عمامہ شریف نہیں ہوتا، اس میں نماز کا کیا حکم ہے؟ کیا ان پر اعتجار کا حکم لگے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    سوال میں بیان کردہ دونوں صورتوں میں نماز پڑھنا جائز ہے کہ یہ اعتجار کے حکم میں نہیں، کیونکہ اعتجار کی صورت یہ ہے کہ سر کے ارد گرد عمامہ یا رُمال اس طرح باندھا جائے کہ سر کا درمیانی حصہ کھلا رہے اور کوئی چیز سر کو چھپانے والی نہ ہو، جبکہ مذکورہ دونوں صورتوں میں سر ٹوپی سےچھپا رہتا ہے۔

    مبسوط للسرخسی میں ہے:’’ويكره ان يصلي وهو معتجر لنهي الرسول عليه الصلاة والسلام عن الاعتجار في الصلاة وتفسيره ان يشد العمامة حول راسه ويبدي هامته مكشوفاً‘‘ ترجمہ:اعتجار کی حالت میں نماز پڑھنا مکروہ ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت اعتجار میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور اعتجار یہ ہے کہ عمامے کو سر کے ارد گرد باندھا جائے اور درمیانی حصہ کھلا رہے ۔ ‘‘

(المبسوط للسرخسی، کتاب الصلوۃ، باب مکروھات الصلوۃ، جلد 1، صفحہ 31، مطبوعہ بیروت )

    تبیین الحقائق میں ہے:’’ويكره الاعتجار وهو ان يكور عمامته ويترك وسط راسه مكشوفاً‘‘ ترجمہ: اعتجار مکروہ ہے اور وہ یہ ہے کہ عمامے کو سر پر باندھا جائے اور سر کا درمیانی حصہ کھلا چھوڑ دیا جائے ۔ ‘‘

(تبیین الحقائق، کتاب الصلوۃ، باب ما یفسد الصلوۃ وما یکرہ فیھا، جلد 1، صفحہ 164، مطبوعہ ملتان )

    فتاوی امجدیہ میں ہے: ’’لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ٹوپی پہنے رہنے کی حالت میں اعتجار ہوتا ہے، مگر تحقیق یہ ہے کہ اعتجار اسی صورت میں ہے کہ عمامہ کے نیچے کوئی چیز سر کو چھپانے والی نہ ہو ۔ ‘‘

(فتاوی امجدیہ، حصہ 1، صفحہ 399، مکتبہ رضویہ، آرام باغ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم