مجیب:مفتی محمدقاسم
عطاری
فتوی نمبر:Sar-8660
تاریخ اجراء:22جمادی الاولی 1445ھ/07 دسمبر2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و
مفتیان شرع متین اس مسئلے کےبارے
میں کہ امام سجدے میں ہواور
کوئی پیچھے سے جماعت
میں شرکت کے لیے آئے، تو کیا کرنا چاہیے ؟سجدے میں شامل ہونا
چاہیے یا کھڑے ہونے کا انتظار کرنا چاہیے ؟بعض
لوگ امام کے کھڑے ہونے کا انتظار کرتے ہیں ،تو اس میں درست طریقہ کون سا ہے ؟ ارشادفرمادیں۔
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
امام سجدے میں ہو تو
بعد میں جماعت
کے ساتھ شامل ہونے والوں کے لیے مستحب یہ
ہے کہ امام کے کھڑے ہونے
کا انتظار نہ کریں ،بلکہ امام کے
ساتھ سجدے
میں شامل ہوجائیں
،اس صورت میں سجدے میں شرکت
کرنے پر اگرچہ ثواب
ملے گا،لیکن یہ رکعت
شمار نہیں کی جائے گی کہ
رکعت تو
اُس وقت شمار ہوتی ہے جب امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہواجائے۔
اوراس صورت
میں تکبیر تحریمہ
کے بعد ثنا پڑھنے اور نہ پڑھنے
میں اصول یہ ہے کہ اگر امام پہلے سجدے میں ہے اور غالب گمان
ہے کہ ثناپڑھ
کر سجدے میں شریک ہوجائے گا ،تو تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد ثنا پڑھ کر سجدہ میں شامل
ہونا بہتر ہے اور اگر اندیشہ
ہو کہ سجدے میں شریک نہ ہو سکے گا یا امام دوسرے سجدے میں ہے، تو اس صورت میں ثناپڑھے بغیر سجدے میں
شریک ہوجانا بہتر
ہے۔
امام کے ساتھ سجدے میں شامل ہونے کی
ترغیب دیتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”اذا جئتم الى الصلاة
ونحن سجود فاسجدوا، ولا تعدوها
شيئا‘‘یعنی جب تم نماز کے
لیے آؤ اور ہمیں
سجدہ کی حالت میں پاؤ
تو سجدے
میں چلے جاؤ،
لیکن اس کو کچھ بھی شمار نہ کرو۔ (سنن ابو داؤد، باب الرجل يدرك الإمام ساجدا كيف يصنع ،ج2،ص167، دار
الرسالة العالميہ)
مذکورہ حدیث مبارک کی شرح میں علامہ بدر
الدین عینی رحمۃ اللہ
علیہ ارشاد فرماتے
ہیں:’’ قولہ:لا تعدوہ ای لا تعدوا تلک السجدۃ شیئا والمعنی انھا لا تحسب برکعۃ‘‘یعنی
اس سجدہ کو شمار نہ کرو اس کامطلب یہ ہے کہ اس کو رکعت پالینا گمان نہ کیا
جائے ۔ (شرح سنن ابی
داؤد،ج4،ص104،مطبوعہ ریاض)
بلکہ دوسری حدیث مبارک
میں یہاں تک ارشاد فرمایا کہ امام نماز
کی جس بھی حالت میں ہواسی حالت
میں جماعت میں شامل ہوجانا
چا ہیے، جیسا کہ ترمذی شریف کی حدیث
مبارک میں ہے:”قال النبي صلى اللہ عليه وسلم: اذا اتى احدكم الصلاة والامام على
حال فليصنع كما يصنع الامام “ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب
تم میں سے کوئی نماز کے لیے آئے اور امام جس حالت میں ہو،
تو وہ شخص بھی وہی کرے
،جو امام کر رہا ہے ۔(سنن
ترمذی،ج1،ص586،باب ما ذكر في الرجل يدرك الإمام وهو ساجد كيف يصنع؟، دار
الغرب الإسلامي،بيروت)
امام ترمذی اس
حدیث پاک کو ذکر کرنے
کے بعد ارشاد فرماتے ہیں :” والعمل على هذا
عند أهل العلم. قالوا: إذا جاء الرجل والإمام ساجد فليسجد ولا تجزئه تلك الركعة
إذا فاته الركوع مع الإمام“یعنی اہل علم کا عمل
اسی پر ہے اور علماء یہ کہتے ہیں کہ
اگر کوئی شخص اس حال میں آئے
کہ امام سجدے میں ہو، تو اسے چاہیے
کہ یہ بھی سجدے میں شریک ہو
جائے ،البتہ جب امام کے ساتھ رکوع
میں شرکت نہ ہوسکی،
تو یہ رکعت اسے کافی
نہیں ہوگی۔(یعنی شمار نہیں کی جائے)(سنن
ترمذی،ج1،ص586،باب ما ذكر في الرجل يدرك الإمام وهو ساجد كيف يصنع؟، دار
الغرب الإسلامي،بيروت)
اس
مفہوم کی مثل دوسری حدیث مبارک کے تحت شرح صحیح
بخاری فتح الباری
اور عمدۃ القاری
میں ہے:”فیہ استحباب الدخول
مع الامام فی ای حالۃ
وجدہ علیھا“یعنی اس حدیث پاک میں اس بات کا ثبوت ہے کہ امام کو جس حالت
میں پائے ،اس حالت میں شریک ہوجائے،
یہ مستحب ہے ۔(عمدة القاري شرح
صحيح البخاري،ج5،ص152، دار الفكر، بيروت)(فتح الباري لابن حجر،ج2،ص269، دار المعرفہ،بيروت)
امام سجدے میں
ہو تو تکبیر تحریمہ
کے بعد ثنا پڑھنے کا
اصول بیان کرتے ہوئے
صدرالشریعہ مفتی امجدعلی
اعظمی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں:”امام کو رکوع یا پہلے سجدہ میں پایا، تو اگر غالب گمان ہے
کہ ثنا پڑھ کر پالے گا ،تو پڑھے اور قعدہ یا دوسرے سجدہ میں پایا ،تو بہتریہ ہے کہ
بغیر ثنا پڑھے شامل ہو
جائے۔“( بھار شریعت،ج1ص 523،مکتبۃ المدینہ،کراچی (
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟