Taraweeh Mein Imam Bhool Jaye, To Kya Foran Luqma De Sakte Hain?

تراویح میں امام بھول جائے ، تو کیا فوراً لقمہ دے سکتے ہیں ؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Sar-7799

تاریخ اجراء: 09رمضان المبارک1443ھ11اپریل2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ نمازِ تراویح وغیرہ میں امام بھول جائے یا اٹک جائے ،تو کیا سامع یا مقتدی کو فورا لقمہ دینا چاہیے یا کچھ انتظار کرنا چاہیے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     امام صاحب نمازِ تراویح وغیرہ پڑھاتے ہوئے اٹک جائیں،تو انہیں لقمہ دینے میں کچھ توقف کرنا چاہیے کہ فورا لقمہ دینا مکروہ ہے،کیونکہ ہوسکتاہے کہ امام صاحب کواسی وقت یادآجائے،ہاں اگرامام صاحب کی عادت معلوم ہے کہ جب بھولتےہیں،توایسے الفاظ نکالتے ہیں کہ جس سے نمازفاسدہوجاتی ہے، تومقتدی فورالقمہ دے ۔

     شیخ الاسلام ابوبکرمحمدبن احمدسرخسی علیہ رحمۃ القوی لکھتے ہیں:’’لاینبغی أن یعجل بالفتح علی الامام‘‘ترجمہ:مقتدی کے لئے لقمہ دینے میں جلدی کرنا ، مناسب نہیں۔(مبسوط للسرخسی،ج01،ص193،مطبوعہ دارالمعرفہ،بیروت)

     فتاوی ہندیہ میں ہے:’’یکرہ للمقتدی ان یفتح علی امامہ من ساعتہ لجوازان یتذکرمن ساعتہ‘‘ترجمہ:مقتدی کے لئے فورااپنے امام کولقمہ دینامکروہ ہے ،کیونکہ ممکن ہے کہ امام کواسی وقت یادآجائے۔(فتاوی ھندیہ،کتاب الصلاۃ،ج01،ص99،مطبوعہ کوئٹہ )

     صدرالشریعہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں:’’فوراہی لقمہ دینامکروہ ہے،تھوڑاتوقف چاہیے کہ شایدامام خودنکال لے،مگرجب کہ اس کی عادت اسے معلوم ہوکہ رکتاہے ،توبعض ایسے حروف نکلتے ہیں جن سے نمازفاسدہوجاتی ہے، توفورابتائے۔‘‘(بھارشریعت،ج01،ص607،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم