Imam Qada Ola Mein Bhool Kar Salam Pher De Tu Muqtadi Ka Luqmah Dena

امام قعدہ اولی میں بھول کر سلام پھیر دے تو مقتدی پر لقمہ دینا لازم ہے؟

مجیب: مولانا سرفراز عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2415

تاریخ اجراء: 18رجب المرجب1445 ھ/30جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر  امام   قعدہ اولی میں بھولے سے سلام پھیردے تو کیا مقتدی پر لقمہ دینا لازم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر  امام   قعدہ اولی میں بھولے سے سلام پھیردے تو  مقتدی کو لقمہ دینا  چاہیے کہ اب نہ بتانے میں نمازکے فاسد ہوجانے کااندیشہ ہے  ، کہ امام  تواپنے گمان میں نماز مکمل  کرچکا ہے،لہذا ممکن ہے کہ اس سے کلام وغیرہ کوئی    نمازکے منافی  کام صادر ہوجائے۔

   سیدی  اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضاخان  علیہ رحمۃ الرحمن لقمے کے متعلق اپنے ایک تفصیلی فتوے میں   قعدہ اولی میں امام کے سلام پھیردینے کے حوالے سے فرماتے ہیں :"ہاں جس وقت سلام شروع کرتا اس وقت حاجت متحقق ہوتی اور مقتدی کوبتاناچاہئے تھا کہ اب نہ بتانے میں خلل وفسادنماز کااندیشہ ہے کہ یہ تواپنے گمان میں نماز تمام کرچکا، عجب نہیں کہ کلام وغیرہ کوئی قاطع نماز اس سے واقع  ہوجائے۔(فتاوی  رضویہ ،ج 7،ص264،مطبوعہ:رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم