Imam Ne Panchwin Rakat Mein Qada Akhira Kar Ke Salam Pher Diya To Namaz Ka Hukum?

 

امام  نے پانچویں رکعت کو چوتھی سمجھا اور اسی میں قعدہ اخیرہ  کر کے سلام پھیر دیا ،تو نماز کا حکم

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: FAM-592

تاریخ اجراء: 18 جمادی الاولی6144ھ/20 نومبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک  امام صاحب عصر کی نماز میں تیسری رکعت  کو دوسری رکعت سمجھ کر  قعدہ  اولیٰ گمان کرتے ہوئے  بیٹھ گئے  اور پانچویں رکعت کو چوتھی رکعت  سمجھ کر قعدہ اخیرہ گمان کرتے ہوئے بیٹھ گئے اور سلام پھیرکر مکمل پانچ رکعت نماز پڑھادی،تو کیا اس طرح نماز ہو گئی یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں جب امام صاحب نے تیسری رکعت کو دوسری سمجھ کر اس میں قعدہ کیا،تو ظاہر ہے انہوں نے چوتھی رکعت کو تیسری رکعت سمجھ کر اس میں قعدہ  اخیرہ  نہ کیا ،اور وہ  پانچویں رکعت کے لیے کھڑے ہوگئے جو کہ ان کے گمان کے مطابق چوتھی تھی،اب اگر امام صاحب  اس پانچویں رکعت کے سجدہ سے پہلے پہلے  یاد آجانے پر واپس قعدہ اخیرہ  میں آجاتے،  تو سجدہ سہو کرکے نماز درست ہوسکتی تھی،مگر چونکہ انہوں نے اُس پانچویں رکعت کا  سجدہ  بھی کرلیا،تویوں امام اور مقتدیوں میں سے ہر ایک کی فرض نماز  باطل ہوگئی،اب ان   پر اس نماز کو نئے سرے سے پڑھنا لازم ہے۔

   واضح  رہے!جب کبھی   امام چوتھی رکعت پر قعدہ اخیرہ  نہ کرے اور پانچویں رکعت  کے لیے کھڑا ہوجائے ،تو ایسی صورت میں  مقتدیوں کو حکم یہ ہوتا ہے کہ وہ امام کے ساتھ  ہرگزکھڑے نہ ہوں، بلکہ امام کو لقمہ دیں اور اما م کے بیٹھنے کاانتظار کریں ، اگر امام لقمہ نہ لے اور قعدہ کی طرف واپس نہ آئے ،تو بھی مقتدی بیٹھے رہیں ،امام کی پیروی میں کھڑے نہ ہوں،پھر اگر امام پانچویں رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے قعدہ اخیرہ کی طرف لوٹ آئے  اور سجدہ سہو کرکےنماز مکمل کرلے ،تو اس صورت میں سب کی نماز درست ہوجائے گی ،اور  اگر امام   پانچویں رکعت کا سجدہ کرلےتوامام ومقتدی سب کے فرض باطل ہوجائیں گے۔

   اگر امام صاحب پانچویں رکعت  کا سجدہ کرنے سے پہلے قعدے میں لوٹ آتے اور سجدہ سہو کرلیتے ،تو نماز درست ہوسکتی تھی،چنانچہ منیۃ المصلی اور اس کی شرح غنیۃ المتملی میں ہے:’’وان سھا عن القعدۃ الاخیرۃفی ذوات الاربع وقام الی الخامسۃیعود الی القعدۃ ما لم یسجد للخامسۃ...ویتشھد ویسلم  ویسجد للسھو لتاخیر القعدۃ ‘‘ ترجمہ:اگر کوئی شخص چار رکعت والی نماز میں قعدہ اخیرہ بھول جائے اور پانچویں کے لیے کھڑا ہوجائے، تو جب تک پانچویں کا سجدہ نہ کیا ہو،قعدہ کی طرف لوٹ آئے،تشہد پڑھے اور قعدہ میں تاخیر ہونے کی وجہ سے   سجدہ سہو کرکے سلام پھیردے۔ (منیۃ المصلی مع غنیۃ المتملی،صفحہ399،400،مطبوعہ کوئٹہ)

   لیکن چونکہ امام صاحب نے پانچویں کا سجدہ کرلیا ،تو یوں امام و مقتدی سب کے فرض باطل ہو گئے،چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے:’’ولو لم یقعد الامام  علی الرابعۃ وقام الی الخامسۃ ساھیا ...ثم قید الامام الخامسۃ بالسجدۃ فسد صلا تھم‘‘ترجمہ:اور اگر امام چوتھی رکعت پر نہ بیٹھا ہو اورپانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے، پھر امام پانچویں رکعت کا سجدہ کرلے ،تو امام اور مقتدی سب کی نماز فاسد(یعنی فرض باطل) ہوجائیں گے۔ (فتاوی عالمگیری،جلد1،باب الامامۃ،الفصل السادس،صفحہ100،دار الکتب ا لعلمیہ، بیروت)

   مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ علیہ فتاوی فیض الرسول میں ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:’’اور اگر قعدۂ اخیرہ میں بقدر تشہد بیٹھے بغیر امام بھول کر کھڑا ہو گیا اور لقمہ دینے پر واپس نہ ہوا یہاں تک کہ سجدہ کرلیا تو سب کی فرض نماز باطل ہو گئی اور جس نے امام کے سجدہ کرنے سے پہلے سلام پھیر دیا اس کی بھی باطل ہو گئی ۔“ (فتاوی فیض الرسول،جلد1،صفحہ366،اکبر بک سیلرز، لاھور)

   جب امام  قعدہ اخیرہ  کیے بغیر پانچویں رکعت کے لیے کھڑا  ہوجائے ،تو مقتدی اس کے ساتھ کھڑے نہ ہوں ،بلکہ امام کو لقمہ دیں اور اس کے بیٹھنے کا انتظار کریں،چنانچہ نورالایضاح مع مراقی الفلاح میں ہے:’’(وان قام الامام  قبل القعود الاخير  ساهيا انتظره) الماموم و سبح ليتنبه امامه‘‘ ترجمہ: اگر امام قعدہ اخیرہ کرنے سے پہلے بھول کر کھڑا ہوجائے ،تو مقتدی انتظار کرے اور  لقمہ دے کر امام کو    خبردار کریں۔(نور الایضاح مع مراقی الفلاح، فصل فیما یفعلہ المقتدی،صفحہ167،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم