Imam Sahab Ne Isha Ke Farz Bhoole Se Be Wuzu Parhaye, To kiya Witr Bhi Wapis Parhne Hain ?

امام صاحب نے عشاءکےفرض بھولے سے بے وضو پڑھائے،توکیا وتربھی واپس پڑھنے ہیں؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin:4921

تاریخ اجراء:28صفرالمظفر1438ھ/29نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہماری مسجد میں امام صاحب نے عشاء کی نماز پڑھائی،فرضوں  سے فارغ ہونے کے بعد لوگوں نے سنتیں ادا کر لی ،اور کچھ لوگ وتر بھی ادا کر چکے تھے ،اور کچھ ابھی ادا کر رہے تھے ،اچانک امام صاحب نے کہا کہ فرض بھولے سے بے وضو ہونے کی حالت میں ادا کئے گئے ہیں ،لہذاان کو دوبارہ ادا کیا جائے گا ،سارے مقتدیوں نےامام صاحب کے ساتھ دوبارہ فرض ادا کئے ،فرضوں کے بعد امام صاحب نے اعلان کیا کہ سنتیں اور وتر دوہرانے  کی ضرورت نہیں ،اس پر کچھ لوگوں نے اختلاف کیا کہ سنتیں اور وتر دوبارہ ادا کرنے پڑیں گے ،برائے کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کس کا قول درست  ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     دریافت کی گئی صورت میں جب عشاء کے فرضوں کے بعد سنتیں اور وتر  پڑھ لئے گئے ،اوربعد میں پتہ چلا کہ امام صاحب نے عشاء کے فرض بھولے سے بغیر وضوء کے پڑھا ئےتو درست مسئلہ یہ ہے کہ فرضوں کے اعادے کے ساتھ صرف سنتوں کا اعادہ کیا جائے گا، کیونکہ یہ فرضوں کے تابع ہیں،اور فرضوں سے پہلے انکی ادائیگی درست نہیں ،اور وتردوبارہ ادا نہیں کئے جائیں گے کہ یہ فرضوں کے تابع نہیں ، عشاء ووترمیں اگرچہ ترتیب فرض ہے لیکن وتر ادا کرنے کے بعد اگر معلوم ہو اکہ عشاء کے فرض کسی وجہ سے نہیں ہوئے تو یہ ترتیب ساقط،اور وتر درست ہوتے ہیں ،لہٰذا امام صاحب کے اعلان سے پہلے جو لوگ وتر پڑھ چکے تھے انہیں وتر دہرانے کی حاجت نہیں۔ہاں!اگر کوئی جان بوجھ عشاء کے فرضوں سے پہلے وتر پڑھ لیتا ہے تو اسکے وتر نہیں ہوں گے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم