Imam Ke Sath Ruku Mein Shamil Hote Waqt Takbeer Ke Liye Hath Na Uthana

امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہوتے وقت تکبیر تحریمہ کے لئے ہاتھ نہ اٹھانا

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-2465

تاریخ اجراء: 26رجب المرجب1445 ھ/07فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر فرض نماز کی جماعت ہو رہی ہے۔ امام صاحب رکوع میں ہیں، رکوع کا وقت کم ہوتا ہے، تو کیا مقتدی بغیر کانوں تک ہاتھ اٹھائے تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے سیدھا ہاتھ باندھ لے اور پھر فوراتکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے۔ تو کیا یہ عمل ٹھیک ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگر کسی نے کانوں تک ہاتھ اٹھائے بغیر صرف تکبیر تحریمہ کہی اور پھر رکوع میں شامل ہو گیا، تو اس کی نماز تو ہوجائے گی، لیکن ایسا نہیں کرنا چاہیے، اس وجہ سے کہ  تکبیر تحریمہ کے وقت کانوں کے برابر تک ہاتھ اٹھانا سنت موکدہ ہے  ،جسے بلاعذر ترک نہیں کرنا چاہیےاوراگرکوئی بلاعذرترک کرنے کی عادت بنالے تووہ گنہگار ہوتاہے اور  آپ نے جو عذر  بیان کیا  کہ  رکوع کا وقت کم ہوتا ہے، تو عرض ہے کہ ہاتھ کان تک اٹھانے میں بھی کوئی زیادہ دیر نہیں لگتی، جتنی دیر میں تکبیر تحریمہ کہی جائے گی، تقریباً اتنی ہی دیر میں کانوں تک ہاتھ اٹھانے میں لگیں گے، لہٰذا  سنت کے مطابق ہاتھوں کو کانوں کے برابر اٹھا کر تکبیر کہی جائے ۔ نیز  پہلے ہی کوشش کی جائے کہ جلدی حاضر ہوں تاکہ  ابتداءً ہی نماز میں امام کے ساتھ شامل ہو جائیں ۔

   تکبیرِ تحریمہ کے وقت ہاتھوں کو اٹھانا سنتِ مؤکدہ ہے، جیسا کہ تنویر الابصار مع الدر المختارمیں ہے:”(ولا یسن) مؤکداً ( رفع یدیہ الا فی) سبعۃ مواطن ۔۔ ۔۔۔ ثلاثۃ فی الصلوۃ (تکبیرۃ افتتاح وقنوت وعید و) خمسۃ فی الحج (استلام) الحجر (والصفا، والمروۃ وعرفات ، الجمرات) “ترجمہ:سات مقامات پر ہاتھ اٹھانا سنت مؤکدہ ہے ، تین نماز میں ہیں ، تکبیر تحریمہ ، تکبیر قنوت ، عید کی تکبیر اور پانچ حج میں ، استلام حجر ، صفا ، مروہ ، عرفات اور جمرات کے وقت ۔(تنویر الابصار مع الدر المختار،  کتاب الصلوۃ ، ج02، ص263-262، مطبوعہ: کوئٹہ)

   جد الممتار میں ہے:”لایترک رفع الیدین عند التکبیر لانہ سنۃ مؤکدۃ ولو اعتاد ترکہ یاثم“ترجمہ: تکبیر کے وقت ہاتھ اٹھانا ترک نہ کرے کہ یہ سنت مؤکدہ ہے اور اس کی عادت بنائی تو گنہگار ہو گا۔(جد الممتار، باب صفۃ الصلوۃ، ج03، ص177، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم