Imam Ke Liye Imamat Ki Niyat Karne Ka Hukum

امام کے لئے امامت کی نیت کرنے کا حکم

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2553

تاریخ اجراء: 02رمضان المبارک1445 ھ/13مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص امامت کے لیے کھڑا ہوتو اسے کیا نیت کرنی چاہیئے اور کیا نماز کی نیت کرسکتا ہے یا اس کے  لیے امامت کی نیت کرنا ضروری ہے ،اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مقتدیوں کی نمازصحیح ہونے کے لئے امام کا امامت کی نیت  کرناضروری نہیں ہے، ہاں امامت کاثواب لینے کے لئے امامت کی نیت کرناضروری ہے،لہذااگر امام نے امامت کی نیت نہ کی تو اگرچہ یہ امام بن جائے گا اور مقتدیوں کی نماز ہو جائے گی مگر یہ جماعت کا ثواب نہ پائے گا۔

    لہذا امام دل میں یہ ارادہ کرے کہ میں فلاں نماز کی امامت کررہاہوں کیونکہ نیت دل کے ارادے ہی کانام ہے اور امامت کا ثواب حاصل کرنے کے لئے زبان سے کہناضروری نہیں ،ہاں دل میں ارادہ ہوتے ہوئے زبان سے بھی الفاظ ادا کر لئے جائیں توبہترہے۔

   در مختار میں ہے” (والإمام ينوي صلاته فقط) و (لا) يشترط لصحة الاقتداء نية (إمامة المقتدي) بل لنيل الثواب عند اقتداء أحد به“ترجمہ: اور امام صرف اپنی نماز کی نیت کرے گا اور اقتداء کے صحیح ہونے کے لئے مقتدی کی امامت کی نیت شرط نہیں بلکہ ثواب حاصل کرنے کے لئے (مقتدی کی امامت کی نیت کرنا شرط ہے) اس وقت جب کوئی اس امام کی اقتداء کر رہا ہو۔(در مختار مع رد المحتار،کتاب الصلاۃ،ج 1،ص 424،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” مقتدی کو اقتدا کی نیت بھی ضروری ہے اور امام کو نیت اِمامت مقتدی کی نماز صحیح ہونے کے ليے ضروری نہیں، یہاں تک کہ اگر امام نے یہ قصد کرلیا کہ ميں فلاں کا امام نہیں ہوں اور اس نے اس کی اقتدا کی نماز ہوگئی، مگر امام نے اِمامت کی نیت نہ کی تو ثواب جماعت نہ پائے گا اور ثواب جماعت حاصل ہونے کے ليے مقتدی کی شرکت سے پیشتر نیت کر لینا ضروری نہیں، بلکہ وقت شرکت بھی نیت کر سکتا ہے۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 495، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم