Imam Ke Piche Tashahhud Na Parhi To Kiya Hukum Hai?

امام کے پیچھے  تشہد نہ پڑھی تو کیا حکم ہے؟

مجیب:  مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Pin:4881

تاریخ اجراء:   25محرم الحرام  1438 ھ/27اکتوبر  2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر کسی نے اما م کے پیچھے دونوں قعدوں میں سے کسی ایک میں تشہد نہ پڑھی اور امام کے ساتھ سلام پھیر دیاتو اسکی نماز کا کیا حکم ہے؟

           (مبشر علی،طالب علم جامعۃ المدینہ،راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نماز کے اندر دونوں قعدوں میں جس طرح امام و منفرد پر مکمل تشہد پڑھنا واجب ہےاسی طرح مقتدی پر بھی واجب ہے ،اگر ایک لفظ بھی چھوڑا تو ترکِ واجب ہو گا۔ پھر اگر مقتدی نے تشہد نہ پڑھی تو اسکی دو صورتیں ہیں:

    (1)اگر تو بھولے سے نہ پڑھی تو سجدہ سہو واجب نہ ہو گا ،اورنماز درست ہے،کیونکہ امام کے پیچھے مقتدی سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا۔

    (2)اور اگر جان بوجھ کر تشہدنہ پڑھی اگرچہ ایک ہی لفظ تو اس نماز کو دوبارہ پڑھنا  واجب ہے،کیونکہ مقتدی اگرجان بوجھ کر کسی واجب کو ترک کر دے تو اس پر اس نماز کا اعادہ واجب ہوتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم