Imam Ka Ise Niyat Se Ruku Ki Tasbihat Ziyada Parhna Kaisa Ke Logon Ko Rakat Mil Jaye ?

امام کا اس نیت سے رکوع کی تسبیحات زیادہ پڑھنا کیسا کہ لوگوں کو رکعت مل جائے؟

مجیب:مولانا شفیق صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Aqs:990

تاریخ اجراء:25جمادی الثانی 1438ھ/25 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر امام کو کچھ مقتدی کہتے ہوں کہ رکوع کی کچھ تسبیحات زیادہ پڑھا کریں مثلا :پانچ ،سات تاکہ لوگوں کو رکوع میں شمولیت کے سبب رکعت مل جایا کرے گی تو لوگوں کی اس بات پرامام کو عمل کرنا چاہیے یا نہیں اس بارے میں حکم شرع واضح فرمائیں ؟

سائل:حافظ سعید چشتی (صدر کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     رکوع اور سجدے میں کم سے کم تین بار تسبیحات پڑھنا سنت ہے اور امام کے لئے افضل یہ ہے کہ وہ پانچ بار پڑھے تاکہ پچھلے مقتدی تین بار بآسانی پڑھ لیں گے اور پانچ سے زیادہ تسبیحات نہ کہے کہ لوگ مشقت میں پڑ جائیں گے اور انہیں مشقت و تکلیف میں ڈالنا درست نہیں اورپانچ مرتبہ پڑھنے میں بھی اگر لوگوں کو مشقت محسوس ہو تو پھر قدرمسنون پر ہی اکتفا کرے یعنی تین مرتبہ ہی پڑھے ۔

     ہاں البتہ اگر کبھی ایسا ہو کہ امام حالت رکوع میں ہو اور کوئی غیر متعین شخص مسجد میں داخل ہواور اس کی قدموں کی آواز یا کسی طرح امام کو معلوم ہوگیا کہ یہ شخص رکوع میں شامل ہورہا ہے تو اس کی خاطر و خوشامد اگر ملحوظ نہ ہو ،نہ ہی اس سے کوئی غرض ہو بلکہ مسلمان کی نیک کام پر اعانت کی نیت سے اگر امام ایک ،دو تسبیح کا اضافہ کردے تو یہ جائز ہے مگر یہ بھی کبھی ہو تو ٹھیک ورنہ اگر امام نے عام معمول اور عادت میں شامل کرلیا تو بھی پہلے سے موجود جماعت میں لوگوں کو تشویش بلکہ بوجھ محسوس ہوگا حالانکہ مطلوب شرع یہ ہے کہ امام جماعت میں شامل لوگوں کی رعایت کرے نہ کہ بعد میں شامل ہونے والوں کی ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم