مجیب:مفتی ابوالحسن محمد ہاشم خان عطاری
فتوی نمبر:JTL-1906
تاریخ اجراء:5ربیع الاول1446ھ/10ستمبر2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جماعت کے بعد امام صاحب کا مقتدیوں کی طرف منہ کرکےدرس دینا کیسا؟جبکہ مسبوق نمازی ابھی اپنی نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں۔کیا یہ مواجہت کہلائے گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جوشخص نمازپڑھ رہاہواس کی طرف بلا حائل (یعنی کسی آڑ کے بغیر) منہ کرنا،مکروہ تحریمی، ناجائز وگناہ ہے۔ یہاں حائل سے مراد ایسی چیز ہے کہ اس کے سبب نمازی کے قیام میں بھی اس کا سامنا نہ ہو۔ البتہ اگر بیٹھنے کی صورت میں توسامنا نہ ہو،لیکن قیام میں سامنا ہو؛ مثلاً: دونوں کے درمیان کوئی شخص نمازی کی طرف پشت کیے بیٹھا ہوکہ اس صورت میں نمازی کے بیٹھے ہونے کی حالت میں تو اس کا سامنا نہیں ہوگا، مگر قیام میں ہوگا، تویہ ضرور مواجہت ہے اور یہ بھی مکروہ ہے۔لہذاامام صاحب کا مسبوق نمازیوں میں سے کسی کی طرف بلاحائل رخ کر کے درس دینا شرعا جائزنہیں ہے۔ مساجد میں درس وبیان کرتے ہوئے یہ امر ضرور ملحوظ رہنا چاہیے۔
محیط برہانی، بحر الرائق اور فتاوی شامی میں ہے،واللفظ للآخر:”في الذخيرة نقل قول محمد في الأصل: وإن شاء الإمام استقبل الناس بوجهه إذا لم يكن بحذائه رجل يصلي، ثم قال:ولم يفصل أي محمد بين ما إذا كان المصلي في الصف الأول أو الأخير، وهذا هو ظاهر المذهب لأنه إذا كان وجهه مقابل وجه الإمام في حالة قيامه يكره ولو بينهما صفوف۔۔۔والظاھر انھا کراھۃ تحریم“ترجمہ:ذخیرہ میں اصل کے حوالے سے امام محمد کا قول نقل فرمایا:اگر امام چاہے تو مقتدیوں کی طرف منہ کرسکتا ہے ،جبکہ اس کے سامنے کوئی شخص نماز نہ پڑھتا ہو۔یہ عبارت نقل کرنے کے بعدفرمایا :امام محمد رحمہ اللہ نے نمازی کے پہلی یا آخری صف میں ہونے کی تفصیل نہیں کی،اور یہ تفصیل نہ کرنا ہی ظاہر الروایہ ہے،کیونکہ جب قیام کی حالت میں نمازی کا چہرہ امام کے چہرے کے مقابل ہوگا ،تو یہ بھی مکروہ ہے، اگر چہ کئی صفوں کا فاصلہ ہو۔۔۔ اور ظاہر یہ ہے کہ یہ مکروہ تحریمی ہے۔(فتاوی شامی، جلد1،صفحہ644، دار الفکر، بیروت)
بہار شریعت میں ہے:”کسی شخص کے مونھ کے سامنے نما زپڑھنا، مکروہ تحریمی ہے۔ یوہیں دوسرے شخص کو مصلّی کی طرف مونھ کرنا بھی ناجائز و گناہ ہے، یعنی اگر مصلّی کی جانب سے ہو تو کراہت مصلّی پر ہے، ورنہ اس پر۔ اگر مصلّی اور اس شخص کے درمیان جس کا مونھ مصلّی کی طر ف ہے، فاصلہ ہو جب بھی کراہت ہے، مگر جب کہ کوئی شے درمیان میں حائل ہو کہ قیام میں بھی سامنا نہ ہوتا ہو توحرج نہیں، اور اگر قیام میں مواجہہ ہو قعود میں نہ ہو، مثلاً دونوں کے درمیان میں ایک شخص مصلّی کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھ گیا کہ اس صورت میں قعود میں مواجہہ نہ ہوگا، مگر قیام میں ہوگا، تو اب بھی کراہت ہے۔“(بھار شریعت، جلد1، صفحہ626، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مسجد میں اسکول کی کلاس لگانا کیسا؟
ناپاکی کی حالت میں نماز ادا کرنے کا حکم؟
مسجدکی محراب میں اذان دیناکیساہے
ہوائی جہازمیں نماز کا کیا حکم ہے
مریض کے لیے لیٹ کرنماز پڑھنے کا طریقہ؟
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کا حکم
امام کے پیچھے تشہد مکمل کریں یا امام کی پیروی کریں؟
کیا بچے کے کان میں اذان بیٹھ کر دے سکتے ہیں؟